قومی خبریں

ایک اور ریل حادثہ! متھرا کے ورنداون میں مال گاڑی کے 25 ڈبے پٹری سے اترے

حادثے میں ٹرین سپلائی والے کھمبے ٹوٹ گئے۔ ریلوے ٹریک ٹھیک کرنے میں وقت لگنے کے سبب کئی ٹرین رُوٹ متاثر۔ مال گاڑی کے بے پٹری ہونے کا ایک ہفتے میں یہ ساتواں معاملہ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بے پٹری ہوئی ٹرین (فائل)، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

بے پٹری ہوئی ٹرین (فائل)، تصویر سوشل میڈیا

 

ملک میں ٹرین سے متعلق پیش آنے والے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ گزشتہ کچھ دنوں میں اس سلسلے میں کئی ایسے معاملے سامنے آئے ہیں جس میں کوئی بڑا حادثہ ہوتے ہوتے بچا ہے۔ اس درمیان بدھ کو اتر پردیش کے متھرا میں بھی ایک مال گاڑی پٹری سے اتر گئی ہے۔ یہ حادثہ ورندا ون کے پاس پیش آیا۔ واضح ہو کہ مال گاڑی کے پٹری سے اترنے کا ایک ہفتے میں یہ ساتواں معاملہ ہے۔

Published: undefined

آگرہ ریلوے ڈویژن کے ڈی آر ایم تیج پرتاپ اگروال نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ اس حادثہ میں 25 ڈبے پٹری سے اتر گئے ہیں۔ حادثے میں ٹرین سپلائی والے کھمبے بھی ٹوٹ گئے ہیں اور ریلوے ٹریک کو ٹھیک کرنے میں 10 سے 12 گھنٹوں کا وقت لگنے کا امکان ہے۔ اس واقعہ کے بعد کئی ٹرینوں کے رُوٹ متاثر ہوئے ہیں۔ جائے وقوع پر ریلوے افسران پہنچے ہوئے ہیں۔ راحت کی بات یہ ہے کہ اس حادثہ میں کسی طرح کے نقصان کی خبر نہیں ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہو کہ آر ٹی آئی کے ذریعہ ریلوے کی طرف سے دی گئی جانکاری کے مطابق 7 جولائی 2021 سے 17 جون 2024 تک ملک میں 131 ٹرین حادثے ہوئے ہیں، ان میں سے 92 ٹرین ڈی ریل کے معاملے ہیں۔ ان حادثوں میں 64 پسنجر ٹرین اور 28 مال گاڑی شامل ہیں، گزشتہ تین برسوں میں ہر مہینے 2 پسنجر ٹرین اور ایک مال گاڑی ڈی ریل ہوئی ہے۔

Published: undefined

ٹرین حادثوں میں مسلسل اضافہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اس کے تحفظ پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ انسانوں کی زندگی سے جڑا ہے۔ تحفظ کی بات کی جائے تو اب تک صرف 2 فیصد ریل رُوٹ پر ہی کوچ سسٹم انسٹال ہو پایا ہے، جس سے دعویٰ ہوتا ہے کہ ٹرین کو ٹکر سے بچایا جا سکتا ہے۔ یعنی ریلوے نٹ ورک کے 97 فیصد سے زیادہ حصے میں ٹکر روکنے والے سسٹم ابھی تک نہیں لگ سکے ہیں۔

Published: undefined

آر ٹی آئی کے ذریعہ ریلوے کی ایک اور حقیقت کا انکشاف ہوا ہے کہ اس میں تحفظ کے لیے ذمہ دار تقریباً 1.5 لاکھ عہدے خالی پڑے ہیں۔ ریلوے میں ٹریک مینٹینر، پوائنٹس مَین، الیکٹرک سگنل مینٹینر اور سگنلنگ سُپر وائزر جیسے عہدے خالی ہیں۔ اگر اسی طرح ادھوری تحفظ کی تیاری سے ٹریک پر دوڑتی ٹرین پٹری سے بے پٹری ہوتی رہے گی تو پھر عام آدمی کی زندگی کا تحفظ کیسے ہو سکے گا؟

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined