جھارکھنڈ بی جے پی کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ پارٹی کے سابق ایم ایل اے کنال سارنگی نے پارٹی کی بنیاد رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ وہ ریاستی بی جے پی کے ترجمان کے عہدے پر فائز تھے اور ڈیڑھ ماہ قبل ہی انہوں نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔ کنال سارنگی بہراگوڑہ حلقۂ اسمبلی کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ انہوں نے اتوار ( جولائی) کو اپنا استعفیٰ جھارکھنڈ بی جے پی کے صدر بابولال مرانڈی کو بھیج دیا ہے۔
Published: undefined
کنال سارنگی نے مشرقی سنگھ بھوم ضلع میں مختلف تنظیمی اور عوامی مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے استعفیٰ دینے کی بات کہی ہیں۔ انہوں نے ’ایکس‘ پر اپنا استعفیٰ شیئر کیا ہے، جس میں لکھا ہے کہ اس خط کے ذریعے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔ میں نے یہ فیصلہ گہرے غور و فکر کے بعد کیا ہے۔ انہوں نے مزید لکھا ہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے محسوس کر رہا ہوں کہ مشرقی سنگھ بھوم ضلع کے بنیادی مسائل اور تنظیمی مسائل کئی بار آپ اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے نوٹس میں لانے کے باوجود پارٹی اس سے پوری طرح لاتعلق ہے۔ جب میں نے ریاستی ترجمان کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا تو مجھے امید تھی کہ پارٹی میری طرف سے اٹھائے گئے مسائل کا نوٹس لے گی لیکن افسوس کی بات ہے کہ صورتحال اب بھی جوں کی توں ہے۔
Published: undefined
کنال سارنگی نے مزید لکھا ہے کہ منتخب عوامی نمائندے ضلع کی بہت سی بنیادی سہولیات اور خصوصاً نوجوانوں کے مسائل پر ہمیشہ خاموش رہے ہیں اور تنظیم کے اندرونی نظم و ضبط کے حوالے سے کوئی سنجیدگی نظر نہیں آتی ہے۔ ان حالات میں ریاستی قیادت کی طرف سے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا جانا افسوسناک ہے۔ میں ایسے طریقہ کار سے متفق نہیں ہوں اور یہ میرے سیاست میں آنے کے اصل مقصد کے ساتھ انصاف کرنے سے قاصر ہے۔
Published: undefined
بی جے پی کے سابق ایم ایل اے کے مطابق مشرقی سنگھ بھوم ضلع کے لوگوں کے مفاد میں ضروری ہے کہ ان کی آواز کو مضبوطی سے بلند کیا جائے تاکہ ان کے مسائل کا مناسب حل نکل سکے جو موجودہ حالات میں بی جے پی میں رہتے ہوئے میرے لیے ممکن نظر نہیں آتا ہے۔ واضح رہے کہ کنال سارنگی لوک سبھا انتخابات میں جمشید پور سے پارٹی ٹکٹ کے دعویدار تھے۔ 19 مئی کو انہوں نے ترجمان کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ چونکہ اسی سال کے اخیر میں جھارکھنڈ اسمبلی کے انتخابات ہونے والے ہیں اور کنال سارنگی کا مشرقی سنگھ بھوم میں کافی مضبوط پکڑ مانی جاتی ہے، اس لیے ان کا یہ استعفیٰ بے جی پے کے ایک بڑا جھٹکا مانا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined