اتر پردیش میں لوک سبھا انتخابات سے عین قبل بی جے پی کو جھٹکا لگا ہے۔ دلت سماج سے آنے والی بہرائچ سے رکن پارلیمنٹ ساوتری بائی پھُلے نے پارٹی سے استعفی دے دیا ہے۔ انہوں نے بی جے پی کر سماج کو باٹنے کی سازش کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی سماج میں نفرت کا زہر گھول کر تقسیم کاری کو انجام دے رہی ہے۔
ساوتری بائی پھلے مرکزی اور یو پی دونوں حکومتوں پر نشانہ سادھنے کے لئے اکثر سرخیوں میں بنی رہتی ہیں۔ آج بھی استعفی دینے کے بعد انہوں نے ایک بار پھر پارٹی پر الزام عائد کیا۔ اس سے قبل بھی وہ دلت استحصال کو لے کر اپنی ہی پارٹی کو کٹہرے میں کھڑا کر چکی ہے۔ حال ہی میں انہوں نے اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت پر نشانہ لگایا تھا۔
Published: 06 Dec 2018, 5:09 PM IST
ہندو دیوتا ہنومان کی ذات پر چھڑے تنازعہ پر منگل کے روز پھلے نے ہنومان کو دلت بتانے ہوئے منووادیوں (اعلی ذاتوں) کا غلام قرار دے دیا تھا۔ پھلے کا یہ بیان یوگی آدتیہ ناتھ کی طرف سے ہنومان کو دلت بتانے والے بیان کے بعد آیا تھا۔
غور طلب ہے کہ ساوتری بائی پھلے کی شناخت اتر پردیش میں بی جے پی کے ایک دلت چہرے کے طور پر رہی ہے۔ گزشتہ لوک سبھا چناؤ اور پھر اسمبلی انتخابات میں بھی بڑے پیمانے پر بی جے پی کو ریاست میں دلت سماج کی حمایت ملی تھی۔ لیکن اب ریاست کے بی جے پی کے بڑے چہرے ساوتری بائی پھلے کے استعفی دینے کے بعد آنے والے انتخابات میں بی جے پی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
Published: 06 Dec 2018, 5:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Dec 2018, 5:09 PM IST
تصویر: پریس ریلیز