ایوت محل: مرکزی حکومت کے نوٹس سے ریاست کے 10 لاکھ سے زیادہ اقلیتی طلبا کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے اقلیتی ڈیپارٹمنٹ کے قومی صدر اور راجیہ سبھارکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے مرکزی حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت نے عشروں سے جاری درجہ اول سے درجہ آٹھ تک کے طلبہ کے لئے جاری اسکالرشپ کو ختم کرکے اقلیتوں کو دھوکہ دیا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
Published: undefined
دراصل ان طلبہ سے پری میٹرک اسکالرشپ کے لئے درخواستیں بھری گئی تھیں، لیکن اس دوران پورٹل پر پہلی سے آٹھویں جماعت کے طلبہ کی درخواستیں منسوخ کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے اس سال ریاست کے 10لاکھ سے زیادہ طلبہ اسکالرشپ سے محروم رہیں گے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ پہلی سے دسویں جماعت کے اقلیتی طبقے کے طلبا کو ہر سال تقریبا ایک ہزار روپے کی پری میٹرک اسکالرشپ ملتی ہے۔ اس سال ڈائریکٹر آف ایجوکیشن کے دفتر کی ذمہ داری تھی کہ وہ نیشنل اسکالرشپ پورٹل پر اپلائی کرے اور اس کی جانچ کے بعد اسے مرکزی حکومت کو بھیجے۔ ابتدائی طور پر بہت کم درخواستوں کی وجہ سے ڈائریکٹوریٹ نے آخری تاریخ 31 اکتوبر تک بڑھا دی۔ اس کے بعد اسے 5 نومبر تک بڑھا دی گئی۔
Published: undefined
اب ان درخواستوں کی چھان بین مکمل ہوچکی ہے۔ لیکن اسی دوران اچانک نیشنل اسکالرشپ پورٹل پر ان درخواستوں کو منسوخ کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پہلی سے آٹھویں کلاس کے طلبا کو تعلیم مفت فراہم کی جاتی ہے جس کی وجہ سے انہیں اسکالرشپ کا فائدہ نہیں دیا جاسکتا۔ صرف نویں اور دسویں کے طلبا کی درخواستوں کی جانچ پڑتال کرکے اسے مرکزی حکومت کے پاس بھیجا جائے۔ اس فیصلے کی وجہ سے ریاست کے 8ویں کلاس تک کے اقلیتی طلبہ اسکالرشپ کے فائدے سے محروم رہیں گے۔ اس فیصلے کا سب سے زیادہ دھچکا مسلم، بدھ، جین اور سکھ برادریوں کے طلبہ کو ہوا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined