نئی دہلی: اترپردیش میں ہاتھرس کے واقعہ کے بعد جائے وقوعہ پر جانے کے سلسلے میں گرفتار ہونے والے کیرالہ سے تعلق رکھنے والے آزاد صحافی صدیق کپن کو جمعہ کے روز سپریم کورٹ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اپنی والدہ سے بات کرنے کی اجازت دے دی۔
Published: undefined
جیسے ہی اس معاملے کی سماعت چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی سربراہی میں بینچ کے سامنے شروع ہوئی ، ریاستی حکومت نے سماعت ایک ہفتہ تک ملتوی کرنے کی درخواست کی۔ اس پر کپن کی جانب سے پیش ہوئے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی ہے ، جبکہ درخواست گزار کی 90 سالہ والدہ اپنے بیٹے سے ملنے کے لئے تڑپ رہی ہیں۔
Published: undefined
مسٹر سبل نے کہا کہ جیل ضابطہ کے تحت ویڈیو کانفرنسنگ کا کوئی بندوبست نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں ، اس کے مؤکل کی والدہ اپنے بیٹے سے بات نہیں کرسکتی ہیں۔ ان کی درخواستوں پر ، سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت جیل سے ویڈیو کانفرنسنگ کا انتظام کرے گی تاکہ کپن اور اس کی والدہ ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرسکیں۔
Published: undefined
بینچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کی اجازت دینے پر اتفاق کیا اور سماعت اگلے ہفتے پیر تک ملتوی کر دی۔ گذشتہ سال اکتوبر کے پہلے ہفتے سے ہی کپن جیل میں بند ہیں۔ انہیں اترپردیش پولیس نے اس وقت گرفتار کیا جب وہ ہاتھرس کے واقعے کے بعد موقع واردات پر جارہے تھے ۔ تب سے وہ جیل میں ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز