حالانکہ میسوپوٹامیا اور ہڑپا تہذیبوں کے حالات میں بہت فرق تھا، لیکن شاید میسوپوٹامیا کو سمجھنے کے بعد ہم ان سوالوں کے جواب تلاش کرنے میں کامیاب ہوں جن سے ہم میسوپوٹامیا اور وہاں پر دنیا کا پہلا شہر اور اس کے بارے میں جان پائے ہیں۔ مثلاً کیا ہڑپا تہذیب کے ارتقاء میں کھیتی سے اناج کی فصلوں کے بہتات نے اہم رول ادا کیا ہے۔ یہ ہوسکتا ہے کہ بلوچستان کے پہاڑی وادیوں سے جب کھیتی کرنے کے طریقہ سندھ اور گھگر ہکرا ندی کے آس پاس زرخیز علاقہ میں پھیلی تو اناج کی اُپج بہت بڑھی ہوگی، لیکن برخلاف اوروک کے جہاں بڑے پیمانے پر آبپاش کے لئے نہروں کے انتطام کرنے کی ضرورت نے مرکزی حکومت کو جنم دیا تاکہ بہت سارے لوگ مل کر نہروں کا انتظام کرسکیں۔ موہن جودارو اور ہڑپا کے علاقہ میں کہیں پر بھی نہروں کی بہتات نہیں دکھائی دیتی اس لئے سماجی طور پر بظاہر کسی مرکزی کمیٹی کی کیا ضرورت ہوسکتی ہے۔
Published: undefined
شاید سندھ اور گھگرہکرا کی زرخیز وادی میں کسی آبپاش کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ کھدائی کے ماہرین کا خیال ہے کہ پہاڑوں پر برف کے پگھلنے سے موسمی سیلاب اور تالابوں کے پانی سے اس علاقہ میں کھیتی کے لئے پانی کی ضرورت پوری ہوجاتی ہوگی۔ اگر آبپاش کے لئے کسی مرکزی انتظامیہ کمیٹی کی ضرورت نہیں تھی تو کیا موسمی سیلاب سے بچنے کے انتظام کی ضرورت نے کسی مرکزی انتطامیہ کمیٹی کی تشکیل میں اہم رول ادا کیا۔ پانی کی ضرورت اور اس کے انتظام پر خاص دھیان اور خاص کر سارے شہروں کو تھوڑی اونچی زمینوں پر بسانہ اس بات کا ثبوت ہے۔ سیلاب سے آبادیوں کو بچانے پر بہت دھیان دیا گیا۔ اس کے امکانات ہیں کہ ان ضرورتوں کی وجہ سے ایک مرکزی انتظامیہ گروپ یا کمیٹیوں کی تشکیل ہوئی لیکن جب تک ہم لوگ وادی سندھ کے لوگوں کی لکھائی اور زبان کو سمجھ پائیں اس سوال کے صحیح جواب کی صرف قیاس آرائیاں ہی کرسکتے ہیں۔
Published: undefined
کیا ایسا ہوا کہ کوئی مشترکہ سماجی سمجھ، مندروں کا انتظام اور مذہب نے مرکزی انتظام کرنے والوں کے اختیارات کو اجتماعی جائز بنایا۔ ہم کو یہ اچھی طرح معلوم ہے کہ ہڑپا تہذیب سے متعلق کسی بھی جگہ پر پوجا پاٹ کے لئے بڑے مندر نہیں ملے۔ لیکن یہ اس بات کا ثبوت نہیں ہے کہ ان کا کوئی مذہب یا مشترکہ سرمایہ کہانیاں اور خواب نہیں تھے۔ جن کی وجہ سے اتنے بڑے علاقہ کا انتظامیہ ڈھانچہ مستحکم تھا۔ ممکن ہے کہ ہم بلاوجہ بڑے مندروں اور محلوں کو تلاش کر رہے ہیں، ہوسکتا ہے وہ بہت چھوٹے رہے ہوں، اسی طرح جیسے کنیا کماری میں ٹراونکور حکومت کے جھوٹے محل پائے گئے ہی۔ کھدائی میں حاصل ہوئی مہروں سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ ہڑپا کے لوگوں میں ایک مشترکہ نظریہ ضرور مقبول تھا۔ مثلاً 60 فیصدی سے زیادہ حاصل ہوئی مہروں پر ایک سینگھ والے جانور(Unicorn) کی تصویر پائی گئی۔ لگتا ہے کہ ہمارے اشوک چکر کی طرح یہ خاص حکومت کا نشان ہے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ ہڑپا کے کسی بڑے انتظامیہ گروپ کا نشان ہے۔ زیادہ تر ماہرین کا خیال ہے کہ بادشاہت کا عروج ابھی نہیں ہوا تھا، لیکن ایک بڑا گروپ ضرور تھا جو سارے فیصلے اجتماعی طور پر لیا کرتا تھا۔
Published: undefined
کچھ اور مہریں بھی ہیں جن کو سمجھنا نسبتاً آسان ہے، مثلاً اکثر مہروں پر پیپل کے پیڑ پر کوئی دیوی جس کے سامنے سر جھکا کر پوجا کرتا ہوا آدمی یا پھر کچھ پر ایک سینگھ والی دیوی۔ کیونکہ میسوپوٹامیا کی تہذیب میں بھی ایک سینگھ والے جانور اور دیویوں کی خاص اہمیت تھی اس لئے لگتا ہے یہ چیز دونوں تہذیبوں کی مشترکہ سمجھ ہے۔
Published: undefined
یہ تمام مہریں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ شاید ہڑپا تہذیب کے لوگوں کا کوئی مذہب یا مشترکہ سماجی سمجھ میں یقین تھا لیکن وہ کیا تھے ابھی تک پردہ راز میں ہے شاید جب ہم کو ان کی لکھائی سمجھ میں آجائے گی تبھی بہت سارے جوابات مل پائیں گے۔
اگلی قسط میں ہڑپا کی زبان کے بارے میں ذکر ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز