وزارت صحت کی جانب سے جاری ہدایات کے مطابق ہر شہری کو نہ صرف کورونا کا ٹیکہ لگوانے کے لئے رجسٹریشن کروانا ضروری ہوگا، بلکہ جس وقت کوئی بھی شخص ٹیکہ لگوانے جائے گا اس وقت اس کو اپنا فوٹو شناختی کارڈ بھی دکھانا ہوگا، کیونکہ فوٹو شناختی کارڈ کے بغیر نہ تو رجسٹریشن ہوگا اور نہ ہی ٹیکہ لگے گا۔
Published: undefined
عوام جاننا چاہتی ہے کہ رجسٹریشن اور ٹیکہ لگوانے کے لئے ان کے پاس کون سے دستاویزات ہونے چاہیے۔ اس تعلق سے وزارت کے مطابق ٹیکہ لگوانے والے کا ڈرائیونگ لائسنس، ووٹر شناختی کارڈ، پین کارڈ، پاسپورٹ، نوکری کا کارڈ یا پینشن کے دستاویزات قابل قبول ہوں گے۔ ان کے علاوہ اگر وزارت محنت کی اسکیم کے تحت ہیلتھ انشورینس اسمارٹ کارڈ جاری ہوا ہے تو وہ بھی قابل قبول ہے۔ منریگا کا کارڈ، ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی یا ایم ایل سی کو جاری شناختی کارڈ، بینک یا ڈاک خانہ کی جاری کردہ پاس بک یا ریاستی حکومت، مرکزی حکومت اور پی ایس یو کا جاری کردہ سروس کارڈ بھی قابل قبول ہوں گے۔
Published: undefined
لوگوں کے ذہن میں یہ سوال بھی گشت کر رہا ہے کہ ایک ٹیکہ لگے گا یا دو، تو اس تعلق سے بھی یہ وضاحت کی گئی ہے کہ دو ٹیکہ لگوانے پڑیں گے اور ان دونوں ٹیکوں کے درمیان کی مدت 28 دن کی ہونی چاہیے اور دوسرا ٹیکہ لگوانے کے بعد دو ہفتوں میں اینٹی باڈیز تیار ہو جائیں گی جو کہ کورونا وائرس سے ٹیکہ لگوانے والے کو بچا سکتی ہیں۔
Published: undefined
وزارت کی جانب سے یہ ہدایت دی گئی ہے کہ ٹیکہ لگوانے والے شخص کو ٹیکہ لگوانے کے بعد آدھے گھنٹے کے لئے وہیں آرام کرنا ہوگا، جہاں پر ٹیکہ لگوایا ہے اور کچھ بھی بےچینی محسوس کرنے پر وہاں موجودعملہ کو فوراً بتانا ہوگا۔ اس کے علاوہ ایسا بالکل نہیں ہے کہ ٹیکہ لگ گیا تو آپ ماسک اتار دیں گے یا سینیٹائزیشن اور سماجی دوری پرعمل کرنا بند کر دیں گے۔ یہ چیزیں ٹیکہ لگوانے کے بعد بھی جاری رکھنی ہوں گی۔
Published: undefined
واضح رہے جو افراد شوگر، ہائی بلڈ پریشر اور کینسر وغیر کے مریض ہیں ان کو اپنی دوا تو جاری رکھنی ہی ہوگی، ساتھ میں یہ ٹیکہ بھی لگوانا ہوگا، کیونکہ ان لوگوں کو زیادہ ضرورت ہے۔ کورونا کی دوائی کے کم ہونے کی وجہ سے پہلے ان لوگوں کو ہی ٹیکہ لگایا جائے گا، جو زیادہ کمزور ہیں اور جن کو زیادہ خطرہ لاحق ہے۔ ٹیکہ لگانے کی اطلاع بذریعہ ایس ایم ایس دی جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز