طلبا تنظیمیں لگاتار نیٹ کا امتحان منسوخ کر دوبارہ امتحان کرائے جانے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ اپوزیشن پارٹیاں بھی زور و شور سے پیپر لیک کا حوالہ دیتے ہوئے نیٹ-یو جی امتحان نئے سرے سے کرانے کا دباؤ مرکزی حکومت پر بنا رہی ہیں۔ اس درمیان نیٹ-یوجی 2024 سے متعلق سبھی عرضیوں پر سپریم کورٹ جمعرات کے روز سماعت کرے گا۔ یہ امتحان 5 مئی کو منعقد ہوا تھا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر 18 جولائی کے لیے اَپلوڈ کی گئی مقدمات کی فہرست کے مطابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ 40 سے زائد عرضیوں پر سماعت کرے گی۔ ان عرضیوں میں نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) کی عرضی بھی شامل ہے جس میں اس نے مختلف ہائی کورٹس میں اس کے خلاف زیر التوا معاملوں کو سپریم کورٹ میں منتقل کرنے کی گزارش کی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ سپریم کروٹ نے 11 جولائی کو نیٹ-یوجی 2024 سے متعلق عرضیوں پر سماعت 18 جولائی تک ملتوی کر دی تھی۔ ان عرضیوں میں نیٹ-یوجی 2024 کے انعقاد میں مبینہ بے ضابطگیوں اور بدعنوانی کی جانچ کرنے، امتحان رد کرنے اور نئے سرے سے امتحان منعقد کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کی گئی ہے۔ بنچ نے پہلے ہی یہ مطلع کیا تھا کہ سی بی آئی نے اسے نیٹ-یوجی 2024 کے انعقاد میں مبینہ بے ضابطگیوں کی جانچ میں ہوئی پیش رفت پر ایک اسٹیٹس رپورٹ سونپی ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ عدالت عظمیٰ میں گزشتہ ہفتہ داخل ایک اضافی حلف نامہ میں مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ آئی آئی ٹی مدراس نے نیٹ-یوجی 2024 کے نتائج سے متعلق ڈاٹا کا تجزیہ کیا ہے، جس میں نہ تو اس بات کا اشارہ ملا ہے کہ امتحان میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگی ہوئی تھی اور نہ ہی ایسا سامنے آیا ہے کہ مقامی امتحان دہندگان کے کسی گروپ کو فائدہ پہنچا اور انھوں نے حیرت انگیز نمبرات حاصل کیے۔ حکومت کا یہ دعویٰ سپریم کورٹ کے ذریعہ 8 جولائی کو کیے گئے تبصرہ کے مدنظر بہت اہم ہے، جس میں اس نے کہا تھا کہ اگر 5 مئی کو نیٹ-یوجی 2024 کے انعقاد میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگی کی بات سامنے آتی ہے تو وہ نئے سرے سے امتحان کرانے کا حکم دے سکتا ہے۔ مرکزی حکومت کے نئے حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ 25-2024 کے لیے گریجویٹ سیٹوں کے واسطے کونسلنگ کا عمل جولائی کے تیسرے ہفتہ سے شروع ہوگی اور اسے چار مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined