مرکز کے زرعی قوانین کے خلاف تحریک چلا رہے کسانوں کا ’بھارت بند‘ پورے ملک میں اثرانداز نظر آیا۔ ملک بھر میں کسانوں کی حمایت میں سیاسی پارٹیاں اور دیگر تنظیمیں کھڑی نظر آئیں۔ راجدھانی دہلی سے لے کر اتر پردیش، ہریانہ، بہار، مغربی بنگال سمیت جنوبی ہندوستان تک بند کا زوردار اثر رہا۔ دکانیں، بازار اور یہاں تک کہ عام گلی محلوں کی سڑکیں بھی سنسان نظر آئیں۔ صبح سے سڑکوں پر ڈٹے کسان اپنے وعدے کے مطابق 3 بجتے ہی سڑکوں سے ہٹنے لگے اور سبھی راستوں کو کھول دیا۔
Published: undefined
آج کے بھارت بند کا اثر مرکز کی مودی حکومت پر بھی پڑتا ہوا نظر آ رہا ہے کیونکہ وزیر داخلہ امت شاہ نے 9 دسمبر کو کسانوں کے ساتھ طے شدہ وزراء کی میٹنگ سے قبل ایک ہنگامی میٹنگ آج طلب کی ہے جس میں وہ کسانوں سے بات چیت کریں گے۔ امت شاہ کی جانب سے کسانوں کو شام 7 بجے مدعو کیا گیا ہے۔ کسانوں نے امت شاہ کے ذریعہ دی گئی بات چیت کی دعوت کو قبول کر لیا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اب تک کسانوں اور حکومت کے درمیان پانچ دور کی بات چیت ہو چکی ہے، لیکن ان میں سے کسی میٹنگ میں امت شاہ شامل نہیں ہوئے تھے۔ اب تک کسانوں کو منانے کے لیے حکومت کی جانب سے مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اور وزیر ریل پیوش گویل نے کمان سنبھال رکھی تھی۔ لیکن اب اچانک امت شاہ کی جانب سے کسانوں کو بات چیت کے لیے بلایا گیا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ یہ کسانوں کے ملک گیر بند کا اثر ہے جسے دیکھتے ہوئے حکومت اب یہ تحریک جلد سے جلد ختم کرانا چاہتی ہے۔
Published: undefined
اس درمیان وزیر داخلہ کی دعوت کو لے کر دہلی کی سرحد پر گزشتہ 13 دنوں سے مظاہرہ کر رہے کسان تنظیموں کی بھی میٹنگ ہوئی۔ سنگھو بارڈر پر ہونے والی اس میٹنگ میں شامل ہونے کے لیے غازی پور بارڈر سے بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت بھی پہنچے۔ راکیش ٹکیت نے کہا کہ سنگھو بارڈر پر کسانوں کی میٹنگ اس لیے ہوئی تاکہ وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ میٹنگ میں پیش کی جانے والی باتوں کا خاکہ تیار کیا جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined