فرقہ وارانہ نفرتیں کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہیں اور ان نفرتوں نے ملک کی راجدھانی دہلی کی فضا کو بھی آلودہ کرنا شروع کر دیا ہے ۔ مسجد کے ایک 29سالہ امام مولانا آفتاب عالم کو بوانا کے علاقہ شاہ آباد ڈیری کے آس پاس دو لوگوں نے ڈی ٹی سی بس سے اتار کر ان کے ساتھ بد تمیزی کی اور ان کی داڑھی کو کھینچنے کی کوشش بھی کی ۔ ایک اخبار کو دئیے اپنی بیان میں انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے ان دونوں کو روکنے کی کوشش کی تو ان لوگوں نے ان کو طمانچہ رسید کر دیا۔
واضح رہے پولس نے اس معاملے میں آئی پی سی323 دفعہ اور 341 کے تحت ایف آئی آر درج کر لی ہے ۔ دفعات کے مطابق نقصان پہنچانا اور غلط ط ارادے سے روکنا شامل ہے۔ اس معاملے میں ایف آئی آر درج ہونے کے با وجود کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
Published: undefined
مولانا آفتاب عالم بوانا کے جے جے کالونی کی ابو بکر مسجد میں امام ہیں اور اس علاقہ میں وہ سال2008 سے اپنے خاندان کے ساتھ رہتے ہیں۔ یہ واقعہ اتوار کی شام کو پیش آیا تھا جب وہ سیلم پور سے اپنے ایک رشتہ دار سے ملاقات کر کے واپس آ رہے تھے۔ انہوں نے اخبار کے صحافی کو بتایا کہ میں شاہ آباد ڈیری سے بس میں سوار ہوا بوانا جانے کے لئے۔ اس وقت بس میں تقریباً دس مسافر تھے جن میں سے دو مسافر جن کی عمر 35-40 کے درمیان تھی وہ ان کے پاس آئے اور انہوں نے بغیر کسی وجہ میرے ساتھ بد تمیزی شروع کر دی۔ انہوں نے مجھ سے میری شہریت کے بارے میں دریافت کیا ۔’’انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں ہندوستانی ہوں جس کا جواب میں نے ہاں میں دیا۔ اس کے بعد ان لوگوں نے مجھ سے بدتمیزی شروع کر دی، جب میں نے ان کو ایسا کرنے سے روکا تو میرے منہ پر طمانچہ مار دیا۔ میں کافی خوف زدہ ہوگیا اور کانپنے لگا۔ انہوں نے پھر مجھ سے جے ماتا دی اور جے شری رام کے نعرے لگانے کے لئے کہا۔ میں نے یہ نعرے بھی لگا دیئے اس کے باوجود ان کی بد تمیزی نہیں رکی اور انہوں نے میری داڑھی کھینچی۔جب ایک مسافر نے مداخلت کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے اس کو دھمکا کر پیچھے رہنے کے لئے کہا‘‘۔
آفتاب عالم نے مزید بتایا کہ ’’میں نے شور مچا کر ڈرایئور اور کنڈیکٹر کو آواز دی لیکن انہوں نے بھی مداخلت نہیں کی۔ آخریہ دونوں میری پٹائی اور بد تمیزی کرنے کے بعد پرہلاد پور میں اتر گئے ۔ میں بھی اترگیا اور فوراً پی سی آر کو فون کیا ‘‘۔ عالم نے بتایا کہ پولس تقریباً ایک گھنتے بعد وہاں پہنچی ۔انہوں نے میرا بیان لیا اور مجھے میڈیکل جانچ کے لئے قریب کے ایک اسپتال لے کر گئے پھر تفتیشی پولس افسر مجھے تھانے لے گیا جہاں پوری رات مجھے تھانے میں رکھنے کے بعد علی الصبح مجھے چھوڑاگیا جس کے بعد بس پکڑ کر مسجد پہنچا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined