انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن (آئی ایم اے) نے متنبہ کیا ہے کہ اگر سیاحتی اور مذہبی پروگراموں کو کنٹرول نہیں کیا گیا تو کورونا کی تیسری لہر جلد ہی حملہ کر سکتی ہے۔ آئی ایم اے نے کہا کہ تیسری لہر قریب ہے اور ایسے میں سیاحت و مذہبی یاتراؤں کو کچھ مہینوں کے لیے ملتوی کیا جا سکتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ آئی ایم اے کی تنبیہ ایسے موقع پر آئی ہے جب ملک کے بیشتر حصوں میں اَن لاک کے لیے گائیڈ لائنس جاری ہو چکا ہے اور سیاحتی مراکز پر لوگوں کی بھیڑ دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ساتھ ہی مذہبی پروگرام اور یاترائیں بھی زور و شور سے شروع ہو گئی ہیں۔
Published: undefined
آئی ایم اے نے اس سلسلے میں 12 جولائی کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان دنوں لوگ جس طرح کووڈ ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خوشی منا رہے ہیں، وہ تکلیف دہ امر ہے۔ آئی ایم اے نے متنبہ کیا ہے کہ ہندوستان ابھی حال ہی میں بے حد خوفناک دوسری لہر سے باہر آیا ہے، اور اس کے پیچھے صحت محکمے کی کوششیں ہیں۔
Published: undefined
آئی ایم اے نے اپنے پریس ریلیز میں کہا ہے کہ تاریخ میں جتنی بھی وبائیں آئی ہیں، انھیں دیکھا جائے تو یہ صاف ہے کہ تیسری لہر کو ٹالا نہیں جا سکتا۔ یہ بے حد قریب ہے۔ یہ دیکھ کر بہت دکھ ہو رہا ہے کہ ملک کے کئی حصوں میں عوام اور حکومت، دونوں ہی لاپروا ہیں۔ سبھی بغیر کووڈ پروٹوکول پر عمل کیے بھیڑ اکٹھا کرنے میں مصروف ہیں۔ آئی ایم اے کا کہنا ہے کہ سیاحت اور مذہبی یاتراؤں کے درمیان جوش وغیرہ ضروری ہو سکتے ہیں، لیکن انھیں کچھ مہینوں کے لیے ملتوی کیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
آئی ایم اے کا کہنا ہے کہ ان سبھی کی اجازت دینا اور لوگوں کا ان سب میں بغیر ٹیکہ کاری کے شامل ہونا خطرناک ہے۔ یہ کورونا کی تیسری لہر کے لیے سپر اسپریڈر بن سکتے ہیں۔ اس طرح کی بھیڑ سے ہونے والے معاشی نقصان سے کہیں بہتر ہے کورونا کے ایک مریض کے ٹریٹمنٹ سے ہونے والا معاشی نقصان۔ آئی ایم اے نے مزید کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے تجربہ سے کہا جا سکتا ہے کہ ٹیکہ کاری کے ذریعہ تیسری لہر کے اثر کو کافی کم کیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کورونا پروٹوکول پر عمل کرنا ہوگا۔ آئی ایم اے نے کہا کہ اس نازک مقام پر ہمیں آئندہ دو تین مہینے تک کوئی خطرہ نہیں اٹھانا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined