چنڈی گڑھ: پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے ایک ایسی خاتون کو اس کی ساڑھے چار سالہ بیٹی کی سرپرستی فراہم کرنے کا فیصلہ سنایا ہے جس پر کسی دوسرے مرد سے ناجائز تعقات کا الزام ہے۔ شوہر نے بیوی کی عرضی یہ کہتے ہوئےمخالفت کی تھی کہ ایسی عورت بچی کی پرورش بہتر طریقہ سے نہیں کر سکتی۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ناجائز تعقات ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ عورت بچے کی بہتر پرورش نہیں کر سکتی۔
Published: undefined
پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے ایک نابالغ بچے کی سرپرستی سے متعلق عرضی پر سماعت کے دوران کہا کہ ہندو مائینورٹی اینڈ گارجین شپ ایکٹ 1956 کی دفعہ 6 کے تحت 5 سال تک کی عمر کے بچے کی ماں کو اس کا فطری سرپرست سمجھا گیا ہے۔ نیز اگر عورت شادی کے علاوہ دیگر کسی رشتہ سے منسلک ہے تو یہ تصور نہیں کیا جانا چاہیے کہ وہ اچھی ماں ثابت نہیں ہو سکتی۔
Published: undefined
ہائی کورٹ نے کہا کہ کہ قدرتی سرپرست (ماں) 5 سال کی عمر تک بچے کی دیکھ بھال کے لئے سب سے زیادہ ضروری ہے، ایسی صورتحال میں بچے کو ماں کی سرپرستی سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے کئی معاملات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں جب اکیلے ماں یا باپ نے اپنے بچوں کی پرورش کی اور انہیں ذمہ دار شہری بنا کر اپنے فرائض کو احسن طریقے سے انجام دہی کی۔
Published: undefined
اپنے شوہر سے علیحدگی کے بعد آسٹریلیا میں رہنے والی خاتون نے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں اپنی 4.5 سالہ بیٹی کی سرپرستی کے لئے عرضی داخل کی تھی۔ خاتون نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ اپنے شوہر سے الگ ہو گئی ہے، اب وہ آسٹریلیا میں رہتی ہے اور اپنی بیٹی کی بہتر دیکھ بھال کر سکتی ہے۔
Published: undefined
وہیں، عدالت میں ماں کی سرپرستی کی مخالفت کرتے ہوئے شوہر نے دلیل دی کہ اس کی بیوی کے اپنے ایک رشتے دار سے ناجائز تعلقات ہیں، جس سے اس کے کردار پر سوال کھڑے ہوتے ہیں۔ شوہر نے کہا کہا کہ ایسی صورتحال میں اس کی بیوی اچھی ماں ثابت نہیں ہو سکتی اور اس کا بیٹی پر منفی اثر پڑے گا۔ تاہم، بیٹی کے والد نے اپنی اہلیہ پر جو الزامات لگائے وہ عدالت میں ثابت نہیں ہو سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined