لکھنؤ: الہ آباد ہائی کورٹ نے غازی آباد میں گوشت کی دکانوں اور مذبح خانوں کے مبینہ غیر قانونی آپریشن پر مرکز اور اتر پردیش حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا ہے۔ فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی)، اینیمل ویلفیئر بورڈ آف انڈیا، کمشنر آف فوڈ سیفٹی اتر پردیش، غازی آباد میونسپل کارپوریشن، اتر پردیش آلودگی کنٹرول بورڈ (یو پی پی سی بی) اور مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کو بھی نوٹس بھیجے گئے ہیں۔
Published: undefined
غازی آباد کے کونسلر ہمانشو متل کی طرف سے دائر ایک پی آئی ایل کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس پریتنکر دیواکر اور جسٹس سومترا دیال سنگھ کی ڈویژن بنچ نے مذکورہ جواب دہندگان کو 3 مئی تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔ پی آئی ایل نے ریاست بھر میں فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز ایکٹ 2006، پریوینشن آف کوالٹی ٹو اینیملز ایکٹ 1960، ماحولیات (تحفظ) ایکٹ 1986 اور ایم او ای ایف سی سی کے رہنما خطوط اور عدالت عظمیٰ کے مختلف احکامات کی عدم تعمیل کی نشاندہی کی ہے۔
Published: undefined
عرضی گزار کے وکیل آکاش وششٹھ نے عدالت کے سامنے عرض کیا کہ غازی آباد میں تقریباً تین ہزار گوشت کی دکانوں اور مذبح خانوں میں سے صرف 17 کے پاس فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز ایکٹ کے تحت لائسنس ہیں۔ جبکہ صرف 215 گوشت کے ادارے ایسے ہیں جو فوڈ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ میں رجسٹرڈ ہیں اور صرف 62 کو بہتری کے نوٹس بھیجے گئے ہیں۔
Published: undefined
عرضی گزار نے اپنی پی آئی ایل میں الزام لگایا کہ واٹر ایکٹ کی دفعہ 25 کے تحت ضلع میں کسی بھی گوشت کی دکان اور سلاٹر ہاؤس قائم کرنے اور چلانے کے لیے کوئی لازمی رضامندی نہیں ہے۔ عرضی گزار کے وکیل نے کہا کہ جانوروں پر ظلم کی روک تھام قانون کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
عرضی گزار نے کہا کہ لکشمی نارائن مودی کیس میں سپریم کورٹ نے ہر ریاست کے لیے مذبح خانوں پر ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ تاہم، ایسی کمیٹیاں پوری ریاست میں مکمل طور پر غیر فعال ہیں۔ ہر ضلع میں جانوروں پر ظلم کی روک تھام کی کمیٹی یا تو موجود نہیں ہے یا غیر فعال ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined