پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا آغاز آج (پیر) سے ہو چکا ہے۔ اس دوران راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر اور کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے مرکزی حکومت پر شدید حملہ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر کا آغاز ایک نظم سے کیا اور کہا کہ ’بدلنا ہے تو اب حالات بدلو، ایسے نام بدلنے سے کیا ہوتا ہے؟‘ کھڑگے کے ذریعہ سنائی گئی پوری نظم اس طرح ہے:
بدلنا ہے تو اب حالات بدلو
ایسے نام بدلنے سے کیا ہوتا ہے
دل کو تھوڑا بڑا کر کے دیکھو
لوگوں کو مارنے سے کیا ہوتا ہے؟
کچھ کر نہیں سکتے تو کرسی چھوڑ دو
بات بات پر ڈرانے سے کیا ہوتا ہے؟
اپنی حکمرانی پر تمھیں غرور ہے
لوگوں کو ڈرانے دھمکانے سے کیا ہوتا ہے؟
Published: undefined
ملکارجن کھڑگے نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ 1950 میں جب ہم نے جمہوریت کو اختیار کیا، تو بہت سے غیر ملکی دانشوروں کو لگتا تھا کہ یہاں جمہوریت ناکام ہو جائے گی، کیونکہ یہاں کروڑوں انگوٹھا چھاپ لوگ ہیں۔ تب برطانوی وزیر اعظم چرچل نے یہاں تک کہا تھا کہ انگریز چلے گئے تو ان کے ذریعہ قائم عدلیہ، صحت خدمات، ریلوے اور تعمیرات عامہ کا پورا نظام ختم ہو جائے گا۔ اتنا کمتر سمجھا گیا ہم کو، کہا گیا یہ لوگ اَن پڑھ ہیں، انگوٹھا چھاپ ہیں، جمہوریت کو کیسے ٹکائیں گے، ہم نے ٹکا کر دکھایا۔ ہمیں بار بار ٹوکا جاتا ہے کہ 70 سال میں کیا کچھ کیا آپ نے، ہم نے 70 سال میں اس ملک کی جمہوریت کو مضبوط کیا... ہمارے نڈا صاحب ہمیں چھوٹا کرنے کے لیے انڈی بولتے ہیں، نام بدلنے سے کچھ نہیں ہوتا۔ ہم ہیں انڈیا۔
Published: undefined
کانگریس صدر نے پی ایم مودی کے خلاف حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اٹل جی نے اپنی مدت کار میں 21 بار بیان دیا ہے۔ منموہن سنگھ نے 30 مرتبہ بیان دیا۔ صرف ہمارے موجودہ وزیر اعظم ایسے ہیں جنھوں نے گزشتہ 9 سالوں میں روایتی بیانات کو چھوڑ کر صرف 2 بار بیان دیا ہے۔ یہ جمہوریت ہے؟ چیئرمین جی اس کو کیسے بہتر کرتے ہیں، میں آپ پر ہی چھوڑ دیتا ہوں۔
Published: undefined
راجیہ سبھا میں حزب مخالف لیڈر ملکارجن کھڑگے نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ نہرو جی کا ماننا تھا کہ مضبوط اپوزیشن کی غیر موجودگی کا مطلب ہے نظام میں اہم خامیاں ہیں۔ اگر مضبوط اپوزیشن نہیں ہے تو یہ ٹھیک نہیں ہے۔ اب جب ایک مضبوط اپوزیشن ہے تو ای ڈی، سی بی آئی کے ذریعہ سے اسے کمزور کرنے پر توجہ مرکوز کیا جا رہا ہے... انھیں (اپنی پارٹی میں) لے جاؤ، انھیں واشنگ مشین میں ڈال دو اور جب وہ پوری طرح صاف ہو کر باہر آ جائیں تو انھیں (اپنی پارٹی میں) مستقل کر دو۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ آج کیا ہو رہا ہے۔ وزیر اعظم پارلیمنٹ میں کم ہی آتے ہیں اور جب آتے ہیں تو اسے ایونٹ بنا کر چلے جاتے ہیں۔
Published: undefined
ملکارجن کھڑگے نے اپنی تقریر میں منی پور ایشو پھر سے اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ پی ایم اِدھر اُدھر جا رہے ہیں، لیکن وہ منی پور نہیں گئے۔ انھوں نے کہا کہ ہم آخری سیشن میں بحث چاہتے ہیں۔ ایوان کے نائب سربراہ نے انھیں ٹوکا اور کہا کہ وہ بحث کے حق میں تھے، لیکن آپ نے (اپوزیشن) بحث کی اجازت نہیں دی۔ ہر ایشو پر باہر تقریر دینے کو لے کر کھڑگے نے پی ایم پر حملہ بولا۔
Published: undefined
کھڑگے نے اپنے انداز میں کہا کہ مین رات کو دوڑتے دوڑتے یہاں پہنچا ہوں۔ یہاں آنے سے پہلے میں نے سوچا تھا کہ آج کا دن بہت اچھا ہے۔ ہمارے چیئرمین صاحب (نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ) غصے میں نہیں رہیں گے اور کسی کو ڈرائیں گے نہیں۔ سبھی کو محبت سے لے کر ایک ساتھ چلیں گے۔ اسی امید کے ساتھ میں یہاں آیا تھا۔
Published: undefined
کھڑگے نے کہا کہ آج کا دن خوشی کا دن ہے، ہمارے ساتھی سنجے سنگھ اور راگھو چڈھا کو ایوان میں لے کر آئیے، اگر خصوصی اجلاس کے پہلے دن دو اراکین کو باہر رکھنا ٹھیک نہیں لگتا۔ آپ بڑا دل دکھائیے، غصہ کم کر دیجیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز