کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے منگل کے روز کیرالہ کے چنگنور میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی اور پی ایم مودی پر شدید حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت آئین کو تبدیل کرنے پر آمادہ ہے۔ میں پی ایم مودی کو چیلنج کرتا ہوں کہ اگر ان کے اندر ہمت ہے تو وہ ان لیڈروں کے خلاف کارروائی کریں جو آئین کو تبدیل کرنے کی بات کرتے ہیں۔
Published: undefined
کانگریس کے قومی صدر نے عوام کے جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے پی ایم مودی پر عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے منشور ’نیائے پتر‘ میں نوجوانوں، خواتین، کسانوں، مزدوروں اور سماجی انصاف پر توجہ دی گئی ہے۔ کانگریس نے اس منشور میں 25 گارنٹیاں دی ہیں لیکن مودی خواتین، نوجوانوں، کسانوں، مزدوروں اور ایس سی، ایس ٹی و اقلیتوں کی فلاح و بہبود کی بات نہیں سمجھتے۔ انہیں اس میں صرف ہندو-مسلم نظر آتا ہے۔ ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ نریندر مودی سے جب بھی ان کی حکومت کے 10 سال کا حساب مانگا جاتا ہے تو وہ توجہ ہٹانے والی حکمت عملی اپناتے ہوئے ہندو-مسلم، مٹن-مچھلی، مندر-مسجد کی باتیں کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
Published: undefined
کانگریس صدر نے زور دے کر کہا کہ ’’ہمیں اپنے حقوق کے تحفظ اور اپنے ملک کے جمہوری تانے بانے کو بچانے کے لیے متحد رہنا ہوگا۔ ملک کا ماحول خراب کیا جا رہا ہے اور بی جے پی آئین کو بدلنے کے لیے 400 پار کے نعرے لگا رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آر ایس ایس کے سربراہ سے لے کر موجودہ ممبران پارلیمنٹ و بی جے پی امیدوار تک یہ بیان دے رہے ہیں کہ ایک بار جب بی جے پی کو دو تہائی اکثریت مل جائے گی تو وہ آئین کو تبدیل کر دیں گے، اس لیے وہ بار بار ’اب کی بار 400 پار‘ کا نعرہ لگا رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
ملکارجن کھڑگے نے وعدہ کیا کہ انڈیا الائنس کے اقتدار میں آنے کے بعد پورے ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کرائی جائے گی۔ ہم ریزرویشن کی موجودہ حد کو بھی بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ڈائیورسٹی کمیشن تشکیل دیں گے جو تعلیم کے ساتھ ساتھ سرکاری اور پرائیویٹ ملازمتوں میں تنوع کی پیمائش کی نگرانی کرے گا اور اسے فروغ دے گا۔ پی ایم مودی پر حملہ کرتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ جب نریندر مودی اقتدار میں آئے تو انہوں نے سب کا ساتھ سب کا وکاس کا وعدہ کیا۔ انہوں نے سب کو ساتھ تو لیا، لیکن سب کا وکاس نہیں کیا۔ اس کے بجائے انہوں نے سب کو برباد کر دیا۔
Published: undefined
ملک میں بڑھتی ہوئی اقتصادی عدم مساوات کا ذکر کرتے ہوئے کانگریس کے قومی صدر نے کہا کہ مودی حکومت میں امیر اور غریب کے درمیان کا فرق 100 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ یہ برطانوی راج سے بھی زیادہ ہے۔ پچھلے دس سالوں میں مودی حکومت نے لوگوں کو صرف دھوکہ دیا ہے۔ آج ملک میں 45 سالوں میں سب سے زیادہ بے روزگاری ہے۔ ملک میں ہر دوسرا نوجوان بے روزگار ہے۔ آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم وغیرہ ملک کے اعلیٰ اداروں سے گریجویشن کرنے والے لوگوں کو ملازمت حاصل کرنے میں مشکل ہو رہی ہے۔ مودی حکومت کے پہلے نو سالوں میں ایک لاکھ سے زیادہ کسانوں نے خودکشی کی۔ اس حساب سے یومیہ اوسطاً 30 کسانوں نے خودکشی کی مگر مودی حکومت پر اس کا کوئی فرق نہیں پڑا۔
Published: undefined
کانگریس کے قومی صدر نے پی ایم مودی کو چیلنج کیا کہ وہ ایسے لیڈروں کے خلاف کارروائی کریں جو آئین کو تبدیل کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں پی ایم مودی کو چیلنج کرتا ہوں، اگر انہیں اس ملک کے غریب عوام کی کوئی فکر ہے اور وہ سماجی انصاف اور مساوات کو فروغ دینا چاہتے ہیں تو انہیں بی جے پی کے ان تمام لیڈروں کو نکال باہر کرنا چاہیے جو یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ آئین کو تبدیل کریں گے۔ اگر مودی میں ہمت ہے تو وہ یہ کر کے دکھائیں۔‘‘
Published: undefined
کانگریس کے منشور ’نیائے پتر‘ سے متعلق پی ایم مودی کے تبصرہ پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ کانگریس کا منشور 30 لاکھ سرکاری خالی عہدوں کو پر کرنے اور لوگوں کو مستقل ملازمتیں فراہم کرنے کی گارنٹی دیتا ہے۔ کانگریس کے منشور میں ملک کے ہر گھر میں ایک غریب عورت کو اس کی روزی روٹی کے لیے ایک لاکھ روپے سالانہ دینے کی گارنٹی دی گئی ہے۔ کیا یہ مسلم لیگ کا منشور ہے؟ کانگریس کے منشور میں کسانوں کے لیے ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی، مزدوروں کے لیے 400 روپے کی کم از کم اجرت کی گارنٹی اور آئندہ 10 سالوں میں ملک کی جی ڈی پی کو دوگنا کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے، لیکن مودی کو اس میں ہندو-مسلم نظر آتا ہے۔
Published: undefined
ملکارجن کھڑگے اپنے خطاب کے دوران یہ بھی کہتے ہیں کہ ہندو مہاسبھا اور جن سنگھ کے دور سے ہی آر ایس ایس و بی جے پی کے لیڈران ملک کو تقسیم کرتے رہے ہیں۔ یہ وہ لوگ تھے جو انگریزوں کی تنخواہ پر کام کرتے تھے اور جب کانگریس پارٹی ملک کی آزادی کی جنگ لڑ رہی تھی تو یہ انگریزوں کے ایجنٹ بنے ہوئے تھے۔ آر ایس ایس و بی جے پی کے اسی تقسیم کے نظریے نے منی پور کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ گزشتہ سال مودی نے 14 ممالک کا سفر کیا اور سینکڑوں انتخابی جلسوں میں شرکت کی لیکن وہ ایک بار بھی منی پور نہیں گئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز