نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیوندر یادو نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ اروند کیجریوال کے استعفیٰ کے فیصلے سے دہلی کی عوام راحت محسوس کر رہی ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ جسے عوام نے ایماندار سمجھ کر باگ ڈور سونپی تھی وہ بدعنوانوں کا سرغنہ نکلا۔ کیجریوال کے استعفیٰ کے فیصلے پر عوام کہہ رہی ہے کہ دہلی کو بدعنوانی سے آزادی ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوربھ بھاردواج کا یہ بیان کہ اقدار و اخلاقیات کا لحاظ کرتے ہوئے کیجریوال نے وزیر اعلیٰ کے عہدہ سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور کیجریوال کو کرسی کی لالچ نہیں ہے، یہ درست نہیں ہے۔ دیویندر یادو نے کہا اگر کیجریوال ایک باوقار شخص ہیں اور اخلاقی طور پر استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے، تو میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر انہیں کرسی کا لالچ نہیں تھا تو شراب گھوٹالے کے فورا بعد یا جیل جانے سے پہلے استعفیٰ کیوں نہیں دیا۔
Published: undefined
دہلی کانگریس صدر دیویندر نے کہا کہ اگر کیجریوال کو عہدہ کا لالچ نہیں ہے تو انھوں نے یہ بیان کیوں دیا کہ عوام کے دربار میں جائیں گے اور عوام کے فیصلہ کے بعد ہی وزیر اعلیٰ کی کرسی پر بیٹھیں گے۔ اگر انہیں عوام کی خدمت کرنی ہے تو کرسی پر رہے بغیر بھی کر سکتے ہیں، جس طرح آئی آر ایس کے عہدہ سے استعفیٰ دے کر بھی سماجی فلاح کے لئے کام کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہلی کی عوام عام آدمی پارٹی کو لوک سبھا الیکشن میں ہی اپنا جواب دے چکی ہے۔ اور دہلی کی عوام بدحالی کے بعد خود کیجریوال کا انتظار کر رہی تھی کہ انہوں نے پچھلے تین اسمبلی اور دو دہلی نگر نگم الیکشن میں جو وعدے کئے تھے ان میں سے کتنے پورے کئے ہیں۔ عوام کے پیسے کو بدعنوانی کی بھینٹ چڑھانے کے بعد کیجریوال سے عوام حساب مانگنے کا انتظار کر رہی ہے۔
Published: undefined
کانگریس لیڈر نے کہا کہ کیجریوال کا اصول اس وقت کہاں تھا جب دہلی سرکار اور نگر نگم کی لاپرواہی کی وجہ سے آبی جماؤ، کرنٹ، اور نالوں میں ڈوبنے سے 43 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ انہوں نے جیل سے ہی ان لوگوں کو انصاف دلانے کا حکم جاری کیا تھا۔ دہلی کی عوام کووڈ میں ہوئی اموات کو ابھی بھولی نہیں ہے، جب کیجریوال عوام کو مرتا چھوڑ چھپ کر بیٹھ گئے تھے۔ انہوں نے آگے کہا کہ دہلی میں صحت، تعلیم، پانی، بجلی، صفائی، نالی، ٹرانسپورٹیشن، ماحولیات اور انفراسٹرکچر سب کچھ تباہ و برباد ہو چکا ہے۔ پچھلے 5 سالوں سے عام آدمی پارٹی کے اراکین اسمبلی غائب رہے۔ کیجریوال کے ساتھ ساتھ ان کے وزراء، ایم ایل اے، پارشد یہاں تک کہ چھوٹے موٹے لیڈران بھی بدعنوانی میں شامل ہیں۔ اور تقریباً 20 وزیر اور ایم ایل اے جیل جا چکے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined