قومی خبریں

ماسک نہیں لگایا تو دینا ہوگا ایک لاکھ روپے کا جرمانہ اور ہوگی 2 سال کی جیل

جھارکھنڈ کابینہ نے بدھ کے روز وبائی امراض آرڈیننس 2020 کو پاس کر دیا جس کے مطابق ماسک نہ پہننے پر ایک لاکھ جرمانہ اور 2 سال جیل کی سزا ہو سکتی ہے۔

ہیمنت سورین، تصویر یو این آئی
ہیمنت سورین، تصویر یو این آئی RK

کورونا انفیکشن پر قابو پانے کے لیے حکومت ہند اور ریاستی حکومتیں عوام میں لگاتار بیداری پیدا کرنے کا کام کر رہی ہیں، لیکن اس کے باوجود کچھ لوگ بداحتیاطی کرنے سے باز نہیں آ رہے۔ حیرانی تو اس بات پر ہے کہ ماسک لگانا بھی جیسے لوگوں کے لیے انتہائی دشوار ہو گیا ہے۔ ماسک لگانے سے متعلق لوگوں پر سختی کرنے کے لیے کسی ریاست میں 500 روپے کا جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے تو کسی ریاست میں 1000 کا۔ لیکن جھارکھنڈ نے اس سلسلے میں بڑا قدم اٹھاتے ہوئے جرمانہ کی رقم 1 لاکھ مقرر کر دی ہے۔

Published: 23 Jul 2020, 4:35 PM IST

دراصل جھارکھنڈ میں کورونا کے معاملے تیزی سے پھیلنے لگے ہیں اور ہیمنت سورین حکومت نے لوگوں پر سختی کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ کسی طرح کی لاپروائی نہ کریں۔ جھارکھنڈ کابینہ نے بدھ کے روز وبائی امراض آرڈیننس 2020 کو پاس کر دیا ہے جس کے مطابق ماسک نہ پہننے پر ایک لاکھ جرمانہ اور 2 سال جیل کی سزا ہو سکتی ہے۔

Published: 23 Jul 2020, 4:35 PM IST

قابل غور بات یہ ہے کہ بدھ کے روز اس آرڈیننس کے پاس ہونے کے بعد بھی جمعرات کے روز سڑک پر کئی افراد بغیر ماسک کے گھومتے ہوئے نظر آئے۔ قانون کی خلاف ورزی روکنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے کسی طرح کی چیکنگ کا عمل بھی کہیں دیکھنے کو نہیں ملا۔ حالانکہ حکومت نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں سختی کا مظاہرہ کیا جائے گا اور ریاست میں کورونا انفیکشن کے بڑھتے معاملے کے پیش نظر سیکورٹی پروٹوکول پر عمل کرنے کے لیے لوگوں میں بیداری پیدا کی جائے گی۔

Published: 23 Jul 2020, 4:35 PM IST

دراصل جھارکھنڈ میں مریضوں کی تعداد لگاتار بڑھنے سے سرکاری اسپتالوں میں جگہ نہیں بچی ہے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اب پرائیویٹ اسپتالوں اور بینکوئٹ ہال کا استعمال آئسولیشن وارڈ بنانے میں کیا جائے گا۔ حالانکہ حکومت کے اس فیصلے کا رانچی کے اسٹیشن روڈ پر رہنے والے لوگ مخالفت کر رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کورونا مریضوں کے لیے آئسولیشن وارڈ رہائشی علاقوں میں بنایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔

Published: 23 Jul 2020, 4:35 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 23 Jul 2020, 4:35 PM IST