پٹنہ: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پیر کے روز بہار میں بند کا اعلان کیا گیا جس میں عوام نے بڑی تعداد میں حصہ لیا اور حکومت سے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ دریں اثنا، کمیونسٹ پارٹی کے رہنما اور جے این یو طلبہ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار نے مرکزی حکومت کو این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون کے حوالہ سے انتباہ دیا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا، ’’اگر آپ ہمیں شہری نہیں مانتے تو ہم بھی آپ کو حکومت نہیں مانیں گے۔‘‘ واضح رہے کہ بہار کے پورنیہ ضلع میں این آر سی (قومی رجسٹر برائے شہریت) اور سی اے اے (شہریت ترمیمی قانون) کے خلاف جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں کنہیا کمار نے لوگوں سے خطاب کیا۔ دریں اثنا، انہوں نے طلبا سے کہا کہ وہ مظاہرہ کریں لیکن امن اور ثابت قدمی کے ساتھ۔
Published: undefined
کنہیا کمار نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’پارلیمنٹ میں آپ کی اکثریت (بی جے پی) ہے لیکن ہماری اکثریت سڑک پر ہے۔ یہ لڑائی ہندو یا مسلمان کی نہیں ہے۔ ہم جامعہ طلباء پر بربریت، سپریم کورٹ کا دخل دینے سے انکار، ہائی کورٹ جانے کی ہدایت، بھگت سنگھ اور بابا صاحب امبیڈکر کا ملک چاہتے ہیں۔ وہ اشفاق اور بسمل کو لڑانا چاہتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔‘‘
Published: undefined
کنہیا کمار نے اپنے خطاب کے دوران دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء پر پولس کی طرف سے کی گئی بربریت کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا پولس نے طلباء پر آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کیا۔ پورے ملک سے طلبہ کو متحد ہونے کی ضرورت ہے لیکن اس کے لئے انہیں پرامن انداز میں احتجاج کرنا ہوگا اور حکومت کو بتانا ہوگا کہ این آر سی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
کنہیا کمار نے کہا، ’’یہ لڑائی آئین کے تحفظ کے لئے ہے۔ ہم پرگیہ ٹھاکر والا ہندوستان نہیں چاہتے ہیں۔‘‘ دریں اثنا، کنہیا کمار نے اپنا آزادی والا نعرہ بھی دہرایا۔ انہوں نے کہا ، ’’لوگ اب این آر سی سے آزادی چاہتے ہیں۔ ہم بی جے پی سے آزادی چاہتے ہیں۔ ہم سنگھ سے آزادی چاہتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
سی پی آئی رہنما نے کہا، ’’وزیر اعظم نے کہا کہ وہ مظاہرین کی باڈی لینگویج کو سمجھتے ہیں لیکن وزیر اعظم کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم ان کی سوچ کو بخوبی سمجھ رہے ہیں۔‘‘ ہم این آر سی سے متعلق کوئی کاغذات نہیں دکھائیں گے لیکن پیاز کی بڑھتی قیمتوں اور دیگر عام پریشانیوں کا ذکر ضرور کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز