کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے پیر (26 فروری) کے روز صدر جمہوریہ ہند دروپدی مرمو کو ایک مکتوب لکھ کر ان 2 لاکھ نوجوانوں کے ساتھ انصاف کرنے کا مطالبہ کیا ہے جنہیں فوج میں باقاعدہ سروس کے لیے منتخب ہونے کے باوجود بھرتی نہیں کیا گیا۔ اپنے مکتوب میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے ان کی بھرتی روکتے ہوئے ’اگنی پتھ‘ اسکیم متعارف کرائی جس کی وجہ سے ان نوجوانوں کو مشکلات اٹھانی پڑ رہی ہیں۔ کانگریس پارٹی کے قومی صدر نے کہا کہ ’’اگر ان کی حکومت بنتی ہے تو اگنی پتھ اسکیم کو واپس لے لیا جائے گا اور فوج میں داخلے کا پرانا نظام بحال کیا جائے گا۔‘‘
Published: undefined
صدر جمہوریہ ہند کو لکھے گئے اپنے مکتوب میں کانگریس کے قومی صدر نے کہا ہے کہ ’’حال ہی میں مجھے ان نوجوانوں سے ملنے کا موقع ملا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ 2019 اور 2022 کے درمیان تقریباً 2 لاکھ امیدواروں کو بتایا گیا کہ انہیں مسلح افواج آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ ان نوجوانوں نے سخت ذہنی اور جسمانی تربیت حاصل کی اور تحریری امتحان پاس کرنے کے لیے جدوجہد کی تھی۔‘‘ کھڑگے نے مزید لکھا ہے کہ ’’31 مئی 2022 تک ان نوجوانوں کو یقین تھا کہ انھوں نے اپنے خواب حاصل کر لیے ہیں اورانہیں اب صرف اپنے تقرری نامہ کا انتظار تھا۔ لیکن اسی دن حکومت ہند کے ذریعے اس بھرتی کے عمل کو ختم کرنے اور اس کی جگہ اگنی پتھ اسکیم کو نافذ کرنے کا فیصلہ سنا دیا گیا جس سے ان نوجوانوں کے خواب چکنا چور ہو گئے۔‘‘
Published: undefined
ملکارجن کھڑگے اپنے مکتوب میں لکھتے ہیں کہ ’’اگنی پتھ اسکیم کے ساتھ کئی مسائل جڑے ہوئے ہیں۔ سابق آرمی چیف ایم ایم نروانے کے مطابق اگنی پتھ اسکیم سے فوج حیرت زدہ رہ گئی تھی۔ یہ منصوبہ فوجیوں کا ایک متوازی کیڈر بنا کر ہمارے سپاہیوں میں امتیاز پیدا کرنے والا ہے۔ 4 سال کی سروس کے بعد زیادہ تر اگنی ویروں کو نوکریوں کی تلاش کے لیے چھوڑ دیا جائے گا۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سے سماجی استحکام متاثر ہو سکتا ہے۔‘‘ کانگریس کے صدر نے دعویٰ کیا ہے کہ خوف اور مایوسی کی وجہ سے بہت سے لوگ خودکشی بھی کر چکے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’نہ صرف انہیں (امیدواروں) کو اپنے خوابوں کو پورا کرنے میں کئی سال لگ گئے بلکہ 50 لاکھ درخواست دہندگان سے فی کس 250 روپے جمع کرائے گئے جو 125 کروڑ روپے کی بڑی رقم ہوتی ہے۔ ہم اپنے نوجوانوں کو اس طرح تکالیف برداشت کرنے کے لیے نہیں چھوڑ سکتے۔ میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ انصاف کو یقینی بنائیں۔‘‘
Published: undefined
دریں اثنا کانگریس کے لیڈر سچن پائلٹ نے کانگریس ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگنی پتھ اسکیم کی کوئی ضرورت نہیں تھی اور اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، صرف حکومت کو اس سے کچھ پیسوں کا فائدہ ہوگا۔ ہماری پارٹی کو لگتا ہے کہ پرانی بھرتی اسکیم کو نافذ کیا جانا چاہیے۔‘‘ پائلٹ نے کہا کہ ’’فوجی دستوں کو جدید بنانے کے لیے کچھ تبدیلیاں کی جا سکتی تھیں لیکن پرانے نظام کو مکمل طور پر ختم کرنا درست نہیں۔‘‘ اس درمیان اگنی ویر منصوبہ اور مسلح افواج کے لیے منتخب 2 لاکھ نوجوانوں کی تقرری نہ ہونے کے مسئلہ پر کانگریس صدر کھڑگے کے ذریعہ صدر جمہوریہ کو لکھے گئے مکتوب کی کاپی راہل گاندھی نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل ’ایکس‘ سے شیئر کی ہے۔ اس پوسٹ میں راہل گاندھی نے لکھا ہے کہ ’’حب الوطنی اور بہادری سے لبریز فوجی امیدواروں کے لیے انصاف کی لڑائی میں ہم ان کے ساتھ ہیں۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ حکومت نے اگنی پتھ اسکیم کو جون 2022 میں متعارف کرایا تھا۔ اس کے تحت نوجوانوں کو مختصر مدت کے لیے فوج میں خدمات انجام دینے کا موقع دیا جاتا ہے۔ اس اسکیم کا مقصد فوج کی اوسط عمر کو کم کرنا ہے۔ اس کے تحت 17 سے 21 سال کے نوجوانوں کو 4 سال کے لیے فوج میں بھرتی کیا جاتا ہے۔ 4 سال کے بعد مسلح افواج میں بھرتی ہونے والے 25 فیصد اگنی ویر اگلے 15 سال کے لیے فوج میں تعینات ہوتے ہیں اور باقی کو ایک مقررہ رقم دے کر ریٹائر کر دیا جا تا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined