ایک لمبے وقت سے سیاسی پارٹیاں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) پر سوال اٹھاتی رہی ہیں۔ ہر انتخابات میں حزب اختلاف ای وی ایم پر شک و شبہات کا اظہار کرتا رہا ہے۔ ان شک و شبہات کو دور کرنے کے لئے کسی حد تک انتخابی کمیشن نے کچھ ای وی ایم کے ساتھ وی وی پیٹ (ووٹر ویریفائڈ پیپر آڈٹ ٹریل) کو جوڑنے کا فیصلہ لیا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ کچھ ای وی ایم کے ساتھ وی وی پیٹ کو جوڑا جاتا ہے اور جب ووٹر ووٹ ڈالتے ہیں تو ای وی ایم کے ساتھ ساتھ وی وی پیٹ میں پرچی کے طور پر بھی ووٹ درج ہوتا ہے۔ انتخابی کمیشن کے ضابطوں کے مطابق ہر اسمبلی کے پانچ پولنگ بوتھ (رینڈم طریقہ سے منتخب کیا گیا کوئی بھی بوتھ) کے وی وی پیٹ کا ملان ای وی ایم میں پڑے ووٹ سے کرنا ضروری ہے۔
Published: undefined
واضح رہے اس کو لے کر ایک اہم سوال یہ اٹھتا رہا ہے کہ اگر ای وی ایم میں پڑے ووٹوں کی گنتی اور وی وی پیٹ کی پرچیوں کی گنتی میں فرق رہتا ہے تو ایسے حالات میں انتخابی کمیشن کیا کرے گا؟ کیا وہاں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں گے یا پھر ای وی ایم اور وی وی پیٹ میں سے کسی ایک گنتی کو صحیح مان لیا جائے گا۔ اس سوال کا جواب کمیشن نے دے دیا ہے اور اس نے کہا ہے کہ اگر دونوں میں فرق آتا ہے تو وی وی پیٹ کی پرچیوں کی تعداد پر فیصلہ لیا جائے گا۔
Published: undefined
انتخابی کمیشن نے اپنے احکام میں کہا ہے کہ ای وی ایم میں درج ووٹوں کی گنتی اور وی وی پیٹ کی پرچیوں کی گنتی کے بعد ووٹوں کے ملان کے دوران اگر کوئی خامی نظر آ تی ہے تو اس خاص ای وی ایم کے وی وی پیٹ کی پرچیوں کو دوبارہ گنا جائے گا اور اگر فرق بنا رہا تو فیصلہ وی وی پیٹ کی پرچیوں کی گنتی کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
Published: undefined
انتخابی کمیش کے مطابق آخری دور کی گنتی کے فوراً بعد کاؤنٹنگ مراکز پر وی وی پیٹ کی پرچیوں کی گنتی شروع کی جانی چاہیے اور یہ سب رٹرننگ افسران اور سیاسی پارٹیوں کے ایجنٹوں کے سامنے کیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا
تصویر: پریس ریلیز