وزیر اعظم نریندر مودی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیک کیے جانے کے تعلق سے کانگریس کا ایک سخت بیان سامنے آیا ہے۔ کانگریس نے کہا ہے کہ اگر وزیر اعظم نریندر مودی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے چھیڑ چھاڑ کی جا سکتی ہے تو عام آدمی کی سیکورٹی کو لے کر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے پیر کے روز وقفہ صفر میں یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’مودی کے اکاؤنٹ سے اتوار کو کچھ وقت کے لیے چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی تو ایسے میں عام لوگوں کے ایسے اکاؤنٹس کی سیکورٹی کس طرح کی جا سکتی ہے۔‘‘
Published: undefined
ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ ایسے وقت میں جب حکومت کرپٹوکرنسی پر پابندی لگانے پر غور کر رہی ہے، اور ان کے اکاؤنٹ سے کچھ وقت کے لیے چھیڑچھاڑ کی گئی تھی اور لنک کو ٹوئٹ بھی کیا گیا تھا کہ حکومت کرپٹوکرنسی کو منظوری دینے جا رہی ہے۔ تو اب حکومت کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ کیا وہ کرپٹوکرنسی کو منظوری دینے جا رہی ہے یا نہیں۔
Published: undefined
ترنمول کانگریس کی پروتیما منڈل نے اسی دوران کورونا کے نئے ویریئنٹ اومیکرون کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ اس وبا نے خاموشی کے ساتھ ہی پورے ملک کو اپنی زد میں لے لیا ہے۔ انھوں نے کووڈ کے وقت ملک میں تعلیم، آن لائن اسکولی پڑھائی اور اسکولوں میں ڈیجیٹل سہولیات کی کمی کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ اس دوران جن بچوں کے والدین کی موت ہو گئی ہے انھیں ذہنی اور سماجی طور پر سہارا دینے کے لیے کوشش کی جانی چاہیے اور تعلیم کے شعبہ میں زیادہ بجٹ الاٹ کرنا چاہیے۔
Published: undefined
بہوجن سماج پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ جس طرح نریندر مودی جی نے تینوں زرعی قوانین واپس لیے ہیں، اسی طرح انھیں سی اے اے کو بھی واپس لے لینا چاہیے اور یہ بھی یقینی کرنا چاہیے کہ جن طلبا اور سماجی کارکنان کے خلاف معاملے درج کیے گئے تھے وہ بھی واپس لیے جائیں۔
Published: undefined
شیوسینا لیڈر ونایک راؤتے نے مہاراشٹر میں بے موسم بارش اور اس سے ہوئے نقصان کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے قومی آفت راحتی فنڈ سے مناسب رقم جاری کیے جانے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے کانگریس صدر سونیا گاندھی کے اٹھائے گئے مسئلہ پر حکومت سے جواب دینے کے مطالبہ کو لے کر ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ انھوں نے 11 دسمبر کے سی بی ایس ای امتحان کے اس اقتباس کا ذکر کیا جس میں خواتین کے لیے قابل اعتراض باتیں لکھی گئی تھیں۔ محترمہ گاندھی نے اس سوال کو ہٹانے اور معافی کا مطالبہ کیا تھا۔ ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ وہ اس معاملے میں حکومت کے اس طرح کے رویہ کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined