کسان تحریک کے درمیان مودی حکومت کے ساتھ ان پارٹیوں کی مشکلیں بڑھ گئی ہیں جو اب بھی زرعی قوانین کے ایشو پر حکومت کے ساتھ کھڑی ہیں۔ ایسی پارٹیاں مودی حکومت کو ناراض نہیں کرنا چاہتی ہیں تاکہ بی جے پی کے ساتھ اقتدار میں بنی رہیں۔ انہی پارٹیوں میں سے ایک ہے ہریانہ کی جن نایک جنتا پارٹی یعنی جے جے پی۔ یہ پارٹی ہریانہ میں بی جے پی کو حمایت دے کر اقتدار کی ملائی کھا رہی ہے۔ لیکن اس وقت ان کی سب سے بڑی مشکل کسان تحریک ہے۔ کیونکہ وہ کسانوں کو بھی ناراض نہیں کرنا چاہتی اور اقتدار میں بھی بنے رہنا چاہتی ہے۔ ایسے میں جے جے پی کرسی کے ساتھ کسانوں سے بھی پوری طرح تال میل بٹھا کر چلنے کی کوشش کر رہی ہے۔
Published: undefined
اس ضمن میں ہریانہ کے نائب وزیر اعلیٰ اور جے جے پی لیڈر دشینت چوٹالہ کا بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’ہماری پارٹی کے صدر نے پہلے ہی واضح کیا تھا کہ کسانوں کو ایم ایس پی یقینی بنایا جائے۔ کل مرکزی حکومت کے ذریعہ دی گئی تحریری تجویز میں ایم ایس پی شامل تھی۔ جب تک ہم حکومت میں ہیں اس وقت تک ہم کسانوں کو ایم ایس پی یقینی بنائیں گے۔ اگر میں نہیں کر پایا تو میں استعفیٰ دے دوں گا۔‘‘
Published: undefined
دشینت چوٹالہ بیان دیتے وقت بہت ہی چالاکی سے کسانوں کی ایم ایس پی پر اصل مطالبہ ظاہر کرنے سے کنّی کاٹ گئے۔ انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ آخر ایم ایس پی پر کسانوں کا اصل مطالبہ کیا ہے۔ دراصل کسان چاہتے ہیں کہ حکومت انھیں ایم ایس پی پر لیگل گارنٹی دے۔ گویا کہ ایم ایس پی کے لیے قانون بنایا جائے۔ لیکن حکومت کہہ رہی ہے کہ ایم ایس پی جاری رہے گا۔ حکومت قانون بنانے کے لیے فی الحال تیار نہیں ہے۔ لیکن جب دشینت چوٹالہ نے کسانوں کو لے کر ایم ایس پی پر اپنی بات رکھی تو انھوں نے کھل کر نہیں بتایا کہ آخر کسان ایم ایس پی پر کیا چاہتے ہیں۔ وہ گول مول بات کر کے نکل گئے۔
Published: undefined
کہا جا رہا ہے کہ دراصل دشینت چوٹالہ کی فکر ایم ایس پی اور کسانوں کی نہیں ہے۔ ان کی اصل فکر ووٹ بینک کو لے کر ہے۔ بڑی تعداد میں ہریانہ کے کسان زرعی قوانین کے خلاف ہیں اور ایم ایس پی کے مطالبہ کو لے کر تحریک چلا رہے ہیں۔ ایسے میں دشینت چوٹالہ کسانوں کو بھروسے میں نہیں لیں گے تو مستقبل میں انھیں بھی نقصان ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ بھی ظاہر ہے کہ اگر کسان اپنی تحریک کو اسی طرح جاری رکھے رہے، اور مودی حکومت نے کسانوں کے ساتھ کوئی ’کھیل‘ کھیلنے کی کوشش کی تو دشینت چوٹالہ ہریانہ حکومت سے تعاون واپس بھی لے سکتے ہیں۔ گویا کہ کسانوں کی جاری تحریک کے سبب ہریانہ کی بی جے پی حکومت پر خطرہ بھی منڈلا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز