سری نگر: جموں و کشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام کا کہنا ہے کہ کشمیری سماج میں منشیات کا استعمال اور کاروبار اس قدر بڑھ گیا ہے کہ اگر کوئی تدارک نہیں کیا گیا تو موجودہ نسل اسی وبا کی نذر ہو سکتی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ سماج سے منشیات کے قلع قمع کی ذمہ داری صرف انتظامیہ کی نہیں بلکہ علما و فضلا اور ائمہ و واعظین کی بھی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ پانچ اگست 2019 کے بعد منشیات کے استعمال و کاروبار میں ہی نہیں بلکہ دوسری سماجی برائیوں میں بھی کافی اضافہ درج ہو رہا ہے۔ موصوف نے ان باتوں کا اظہار یو این آئی اردو کے ساتھ ایک ٹیلی فونک انٹرویو کے دوران کیا ہے۔ انہوں نے کہا: ’پانچ اگست 2019 کے بعد ہمارے معاشرے میں منشیات کے استعمال و کاروبار میں غیر معمولی اضافہ درج ہوا بلکہ دیگر سماجی برائیوں کے واقعات، جن کا یہاں کوئی رواج ہی نہیں رہا ہے، بھی رونما ہونے لگے ہیں‘۔
Published: undefined
ان کا کہنا تھا: ’ہماری ایک نوجوان نسل بلٹ اور پیلٹ کی نذر ہو گئی اور اب اگر فوری تدارک نہیں کیا گیا تو موجودہ نسل منشیات کی نذر ہو سکتی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق یہاں 70 ہزار سے زیادہ افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں بلکہ دوسری رپورٹ میں یہ تعداد تقریباً ڈھائی لاکھ ہے یعنی اگر یہی صورتحال جاری رہی تو عنقریب ہمارے ہر گھر میں ایک نشہ کرنے والا فرد ہوگا‘۔
Published: undefined
موصوف مفتی اعظم نے پانچ اگست 2019 کے بعد جموں و کشمیر میں ترقی ہونے کے دعوؤں پر بات کرتے ہوئے کہا: ’یہاں پانچ اگست کے بعد کیا ترقی ہوئی وہ زمینی سطح پر عیاں ہے اس پر کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہر طرف مایوسی ہی مایوسی چھائی ہوئی ہے‘۔ان کا کہنا تھا: ’جب کوئی قوم مایوسی کا شکار ہوتی ہے تو وہ زوال کی کیفیت ہوتی ہے‘۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ پانچ اگست کے بعد نہ صرف اخلاقی قدریں زوال پذیر ہیں بلکہ شراب بھی عام ہونے لگی ہے۔ جموں و کشمیر پولیس کے سنگ باری میں ملوث افراد کو پاسپورٹ اور نوکری نہ دینے کے حالیہ حکمنامے کے حوالے بات کرتے ہوئے مفتی ناصر الاسلام نے کہا کہ کچھ ایسے بھی نوجوان ہوتے ہیں کہ جنہیں یہ معلوم ہی نہیں ہوتا ہے کہ وہ کیوں نعرہ بازی یا سنگ بازی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے نوجوانوں کو جب اٹھارہ برس کی عمر کے بعد نوکری یا پاسپورٹ سے محروم رکھا جائے گا تو ان کے لئے ’کرو یا مرو‘ کی ہی صورت رہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کے دل جیتے کے لئے ایسے فرامین کوئی وقعت نہیں رکھتے ہیں۔
Published: undefined
موصوف مفتی اعظم نے کہا کہ اگر لوگوں کے دل جیتنے ہیں تو سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے فارمولا ‘انسانیت‘ کو نمونہ عمل بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا: ’اگر حکومت ہند کو کشمیر کے لوگ نہیں بلکہ زمین کی ضرورت ہے تو ڈومیسائل سرٹیفکیٹس اجرا کرنے کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے بلکہ باہر سے لوگوں لا کر ہمارے گھروں میں بسانا ہے‘۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined