ہریانہ کے نائب وزیر اعلیٰ اور جے جے پی (جن نایک جنتا پارٹی) لیڈر دشینت چوٹالہ اس وقت کسانوں کی ناراضگی کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ کسان اس بات سے حیران ہیں کہ جس کسان تحریک کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہو رہی ہے، اس کو دشینت چوٹالہ صرف اس لیے حمایت نہیں دے رہے ہیں کیونکہ وہ بی جے پی کو ناراض کر کے اپنی ’نائب وزیر اعلیٰ‘ کی کرسی نہیں گنوانا چاہتے۔ سنگھو بارڈر پر ہزاروں کی تعداد میں جمع کسان اور ان کی رہنمائی کر رہے کسان لیڈران دشینت چوٹالہ کی اس ناسمجھی سے خفا نظر آ رہے ہیں۔
Published: undefined
ہندی نیوز پورٹل ’نیوز 18‘ پر شائع ایک خبر میں بھارتیہ کسان منچ کے ریاستی سربراہ بوٹا سنگھ شادی پور کا بیان دیا گیا ہے جس میں انھوں نے دشینت چوٹالہ کو ناسمجھ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’دشینت چوٹالہ کرسی سے چپکے ہوئے ہیں۔ اگر وہ سمجھدار ہوتے تو انھیں پہلے ہی دن عہدہ سے استعفیٰ دے کر کسانوں سے جڑ جانا چاہیے تھا۔ اگر وہ آج بھی نائب وزیر اعلیٰ عہدہ سے استعفیٰ دے کر کسانوں کی اس تحریک کے ساتھ کھڑے ہو جائیں تو ہم ان کے ساتھ آ جائیں گے اور وہ وزیر اعلیٰ بن سکتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
بوٹا سنگھ شادی پور کا کہنا ہے کہ ’’اگر دشینت چوٹالہ استعفیٰ دے دیں تو کھٹر حکومت ہل جائے گی اور مودی حکومت کو اس قانون کو واپس لینے کو مجبور ہونا ہی پڑے گا۔‘‘ مودی حکومت کے ذریعہ کسانوں کی بات نہ ماننے سے متعلق سوال کیے جانے پر دشینت چوٹالہ نے نائب وزیر اعلیٰ عہدہ سے استعفیٰ دینے کی بات گزشتہ دنوں کہی تھی، اس سلسلے میں کسان لیڈر بوٹا سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’یہ تو انھیں (دشینت) پتہ ہونا چاہیے کہ حکومت کب مانے گی یا نہیں مانے گی۔ سارے لوگ سڑکوں پر آ گئے، اب چوٹالہ صاحب کیا دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہ تو انھیں دیکھنا چاہیے نہ کہ اتنی بڑی تعداد میں جو لوگ اس قانون کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں، تو وہ غلط تو نہیں ہو سکتے۔‘‘ بوٹا سنگھ نے کہا کہ دشینت چوٹالہ کا جواب یہ ہونا چاہیے تھا کہ- حکومت کسانوں کی بات مانے یا نہ مانے، میں کسانوں کے ساتھ کھڑا ہوں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined