قومی خبریں

جب بچے 7 بجے اسکول جا سکتے ہیں تو عدالت 9 بجے کیوں نہیں شروع ہو سکتی؟ مستقبل کے چیف جسٹس کا بیان

ادے اومیش للت نے کہا کہ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ اگر ہمارے بچے صبح 7 بجے اسکول جا سکتے ہیں تو ہم 9 بجے عدالت کیوں نہیں آ سکتے؟

تصویر بشکریہ این ڈی ٹی وی
تصویر بشکریہ این ڈی ٹی وی 

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے جج اور اگست میں ہونے والے ہندوستان کے چیف جسٹس ادے اومیش للت نے جمعہ کے روز اپنی عدالت کی کارروائی صبح 9.30 بجے شروع کر دی۔ اس دوران جسٹس للت نے کہا کہ اگر بچے صبح 7 بجے اسکول جا سکتے ہیں تو جج اور وکیل اپنے دن کی شروعات 9 بجے سے کیوں نہیں کر سکتے؟ جسٹس یو یو للت کے کورٹ نمبر دو نے معمول سے ایک گھنٹے پہلے ہی معاملوں پر سماعت شروع کر دی۔

Published: undefined

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی بنچ ہفتہ کے پانچ دن صبح 10.30 بجے سے سماعت کا آغاز کرتی ہے اور شام 4 بجے تک کارروائی جاری رہتی ہے۔ اس دوران دوپہر ایک بجے سے دو بجے تک ایک گھنٹہ تک لنچ کا وقت ہوتا ہے، تاہم جسٹس للت، جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس سودھانشو دھولیا کی بنچ جمعہ کے روز صبح 9.30 بجے بیٹھی اور معاملوں کی سماعت کا آغاز کر دیا۔

Published: undefined

ایک کیس میں پیش ہونے والے سینئر وکیل اور سابق اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے بنچ کے جلد سماعت شروع کرنے پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، صبح 9.30 کا یہ وقت عدالتوں کو شروع کرنے کے لئے زیادہ مناسب ہے۔ اس پر جسٹس للت نے جواب دیا کہ وہ ہمیشہ سے مانتے ہیں کہ عدالت کو جلدی بیٹھنا چاہئے۔ ہمیں صبح 9 بجے بیٹھنا چاہئے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ اگر ہمارے بچے صبح 7 بجے اسکول جا سکتے ہیں تو ہم 9 بجے عدالت کیوں نہیں آ سکتے؟ جسٹس للت نے مشورہ دیا کہ جن دنوں طویل سماعتوں کی ضرورت نہیں ہوتی، سپریم کورٹ کی بنچوں کو صبح 9 بجے شروع ہونا چاہیے اور آدھے گھنٹے کے وقفے کے لیے صبح 11.30 بجے اٹھنا چاہیے۔ دوپہر 12 بجے دوبارہ شروع کریں اور دوپہر 2 بجے تک ختم کریں، اس سے آپ کو شام میں کام کا زیادہ وقت ملے گا۔

Published: undefined

قابل ذکر بات یہ ہے کہ جسٹس للت اگست میں چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) بننے جا رہے ہیں۔ جسٹس للت 27 اگست کو چیف جسٹس این وی رمنا سے عہدہ کی ذمہ داری حاصل کریں گے۔ تاہم ان کی مدت ملازمت طویل نہیں ہے اور وہ 8 نومبر تک ہی اس عہدے پر فائز رہیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined