ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی اور بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ ہفتہ کی شام ہند-بنگلہ دیش فرینڈشپ پائپ لائن کا افتتاح کریں گے۔ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ اس پروجیکٹ کا افتتاح کیا جائے گا جسے شارٹ میں 'آئی بی ایف پی ایل' کہا جا رہا ہے۔ آئی بی ایف پی ایل یعنی 'انڈیا-بنگلہ دیش فرینڈشپ پائپ لائن پروجیکٹ'۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ سرحد پار پہلا پاور پائپ لائن ہے۔ اس بین الاقوامی پائپ لائن کے ذریعہ سے آسام واقع نمالیگڑھ ریفائنری لمیٹڈ (این آر ایل) کے مغربی بنگال واقع سلی گوڑی میں موجود مارکیٹنگ ٹرمینل سے بنگلہ دیش پٹرولیم کارپوریشن (بی پی سی) کے پربتی پور ڈپو تک ایندھن پہنچایا جائے گا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ یہ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سرحد پار پہلا پاور پائپ لائن ہے اور اس کا ہند-بنگلہ دیش کے وزرائے اعظم نے ستمبر 2018 میں سنگ بنیاد رکھا تھا۔ اس پائپ لائن کی لمبائی تقریباً 130 کلومیٹر ہے۔ پائپ لائن کا تقریباً 125 کلومیٹر یعنی بیشتر حصہ بنگلہ دیش میں ہے۔ محض 5 کلومیٹر حصہ ہی ہندوستان میں پڑتا ہے۔ یہ پروجیکٹ ہندوستان کے ذریعہ فائنانسڈ ہے۔ اس پروجیکٹ کی لاگت تقریباً 377 کروڑ بتائی جا رہی ہے۔ اس میں پائپ لائن کے بنگلہ دیش میں تیار حصے پر تقریباً 285 کروڑ روپے کا خرچ آیا ہے، جسے حکومت ہند نے گرانٹ کے تحت برداشت کیا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ اس پائپ لائن پروجیکٹ کی صلاحیت 10 لاکھ میٹرک ٹن ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کے ٹرانسپورٹیشن کی ہے۔ شروعات میں یہ پائپ لائن شمالی بنگلہ دیش کے سات اضلاع میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فراہمی کرے گی۔ ہند-بنگلہ دیش فرینڈشپ پائپ لائن ہندوستان سے بنگلہ دیش تک ہائی اسپیڈ ڈیزل کے ٹرانسپورٹیشن کے لیے ایک مستقل، قابل اعتماد، کفایتی اور ماحولیات کے موافق وسائل قائم ہوں گے۔ اس سے دونوں ممالک کے درمیان توانائی سیکورٹی میں تعاون کو فروغ ملے گا۔
Published: undefined
توجہ طلب بات یہ بھی ہے کہ بنگلہ دیش نے ڈیزل کی درآمد کے لیے 2017 میں سمجھوتہ کیا تھا۔ اب تک بنگلہ دیش ہندوستان سے ٹرینوں کے ذریعہ سے ڈیزل درآمد کرتا تھا۔ وہیں پہلے سے موجود پائپ لائن مغربی بنگال سے سلی گوڑی سے دیناج پور کے پاروتی پور میگھنا پٹرولیم ڈیپو تک کی ہے۔ اب نئی پائپ لائن سے فراہمی ہوگی۔ ہندوستان نے کہا ہے کہ دونوں ممالک آگے بھی توانائی کے شعبہ میں آگے بڑھیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز