نئی دہلی: انتخابی حکمت عملی ساز پرشانت کشور نے کہا کہ وہ بہار کے لوگوں کے لیے کام کریں گے۔ انہوں نے نئی پارٹی تشکیل دینے کا اعلان نہیں کیا لیکن اسے مسترد بھی نہیں دیا۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ بہار کے لوگوں سے ملاقات کریں گے اور ان سے بات کریں گے۔ انہوں نے 2 اکتوبر سے بہار میں 3000 کلومیٹر کی پیدل یاترا کرنے کا اعلان کیا ہے۔
Published: undefined
پرشانت کشور نے کہا کہ صحت سے لے کر روزگار تک بہار کی حالت بہت خراب ہے اور حکومت ہند کے اعداد و شمار کے مطابق ریاست کا مقام ملک میں سب سے نیچے ہے۔ لالو یادو اور نتیش کمار کے 30 سال کے اقتدار کے بعد بھی بہار ایک پسماندہ ریاست ہے۔ بہار کو آگے لے جانا ہے تو سب کو آگے آنا ہوگا۔ اس کے لیے نئی سوچ اور نئی کوششوں کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
پرشانت نے مزید کہا ’’میرے پاس جو کچھ ہے، میں اسے پوری طرح سے بہار کے لیے وقف کر رہا ہوں۔ میں جا کر بہار کے لوگوں سے ملاقات کروں گا اور ان کا نقطہ نظر سمجھوں گا۔ ریاست کی حالت اور سمت کو بدلنے کے لیے ایک نئی سیاسی جماعت کی ضرورت ہے۔‘‘
Published: undefined
اس سے قبل سیاسی حکمت عملی کے ماہر پرشانت کشور کے ٹویٹ کے بعد بہار کی سیاست گرم ہوگئی تھی۔ پرشانت کشور نے اپنی نئی سیاسی اننگز بہار سے شروع کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ اس کے بعد بی جے پی کے سینئر لیڈر سشیل کمار مودی نے یکے بعد دیگرے ٹویٹ کر کے انہیں نشانہ بنایا اور کہا کہ جو لوگ مختلف ریاستوں میں مختلف پارٹیوں کے ساتھ کام کرنے کے باوجود عوام کے مسائل کو نہیں سمجھتے، وہ اب اکیلے کیا تیر مار لیں گے۔
Published: undefined
سشیل مودی نے کہا تھا ’’چار مین اسٹریم پارٹیوں کے علاوہ بہار میں کسی بھی نئی سیاسی مہم کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ جمہوریت میں کسی کو بھی سیاسی تجربات کرنے یا پارٹیاں بنانے کی مکمل آزادی ہوتی ہے، اس لیے ملک میں پہلے ہی سینکڑوں جماعتیں موجود ہیں۔ اب اس ہجوم میں اگر کوئی پرجوش شخص نئی نہر بنانا چاہے تو اس سے سدا بہار دریاؤں کو کیا فرق پڑے گا؟"
Published: undefined
پرشانت کشور نے پیر کے رو ٹویٹ میں لکھا تھا "جمہوریت میں بامعنی حصہ دار بننے اور عوام کے حق میں پالیسی بنانے کی جدوجہد کا 10 سال کا سفر رہا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم لوگوں تک پہنچیں، مسائل کو بہتر طریقے سے سمجھیں اور عوام کی حکمرانی کے راستے پر چلیں، اس کی شروعات بہار سے کرتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined