آج گجرات میں دوسرے اور آخری مرحلے کی پولنگ جاری ہے۔ 8 دسمبر کو ووٹوں کی گنتی ہوگی جس کا سبھی کو بے صبری سے انتظار ہے۔ لیکن 8 دسمبر کو صرف گجرات اسمبلی انتخاب میں ڈالے گئے ووٹوں کی ہی گنتی نہیں ہوگی، بلکہ ہماچل پردیش میں گزشتہ 12 نومبر کو 68 اسمبلی نشستوں کے لیے ڈالے گئے ووٹوں کی بھی گنتی ہوگی۔ دونوں ہی ریاستوں میں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان براہ راست مقابلے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
اس درمیان شملہ کے ایک وکیل نے انتخابی نتیجہ کو لے کر ایک ایسا دعویٰ کیا ہے جو موضوعِ بحث بن گیا ہے۔ ونئے شرما نامی وکیل نے فیس بک پر لائیو آتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر ہماچل میں کانگریس کی 44 سے کم سیٹیں آئیں تو وہ اپنی مونچھ منڈوا لیں گے۔ اس دعویٰ نے ایک طرف لوگوں میں ہماچل پردیش کے ریزلٹ کو لے کر تجسس میں اضافہ کر دیا ہے، تو وہیں بی جے پی کو فکر میں بھی مبتلا کر دیا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ ہماچل کی 68 رکنی اسمبلی میں حکومت سازی کے لیے 35 سیٹوں پر کامیابی چاہیے، اور اگر کانگریس نے 44 سیٹوں پر قبضہ کر لیا، تو بی جے پی کا اقتدار سے بے دخل ہونا یقینی ہے۔
Published: undefined
فیس بک لائیو میں ونئے شرما نے کہا ہے کہ ہماچل اسمبلی انتخاب کانگریس جیتنے والی ہے اور اس کی کم از کم 44 سیٹیں آئیں گی۔ ونئے شرما کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیٹوں کی یہ تعداد 50 تک بھی جا سکتی ہے۔ ساتھ ہی وہ بتاتے ہیں کہ ضمنی انتخاب کے وقت انھوں نے کانگریس کو 4 کی 4 سیٹوں پر کامیاب ہونے کی پیشین گوئی کی تھی جو پوری طرح سچ ثابت ہوئی تھی، اس لیے ان کی تازہ پیشین گوئی بھی سچ ہوگی۔ ونئے شرما نے کہا کہ بی جے پی کو اس بار 18 سے کم سیٹوں پر جیت حاصل ہوگی، جبکہ 6-5 آزاد امیدواروں کو کامیابی ملے گی۔
Published: undefined
ونئے شرما کے مطابق کانگڑا میں بی جے پی کے لیے کھاتہ کھولنا بھی مشکل ہے، جبکہ کانگریس کی یہاں 10 سے 12 سیٹیں آ سکتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سولن اور سرمور سے کانگریس کو 5 سیٹیں حاصل ہوں گی، جبکہ حمیرپور، اونا اور بلاسپور میں کانگریس 10 سیٹیں جیتتی ہوئی محسوس ہو رہی ہے۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ کے آبائی ضلع منڈی میں انھوں نے کانگریس کو 5 سیٹیں دی ہیں۔ ونئے شرما کی بات پر یقین کیا جائے تو شملہ میں کانگریس 7 سیٹیں اور چمبا میں 3 سیٹیں جیتے گی۔ کلو میں بھی کانگریس کے 2 سیٹ جیتنے کا دعویٰ انھوں نے کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined