نگینہ سے رکن پارلیمنٹ چندرشیکھر آزاد نے کچھ دنوں قبل نماز اور کانوڑ یاترا سے متعلق ایک بیان دیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ کانوڑ پر دکانیں 20 دنوں تک بند رہ سکتی ہیں تو عید پر 20 منٹ کے لیے سڑک پر نماز بھی ہو سکتی ہے۔ اس پر بی جے پی رکن اسمبلی اوم کمار نے سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے گزشتہ دنوں کہا کہ ’’چندرشیکھر کو مسلمانوں سے ہمدردی ہے تو اپنے گھر میں نماز پڑھوائیں۔‘‘ اب اس کا جواب بھی چندرشیکھر نے انتہائی مہذب انداز میں دیا ہے۔ آج انھوں نے اوم کمار پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میں اپنے گھر میں نماز پڑھوا لوں گا۔ اُن کا (اوم کمار کا) دل چھوٹا ہے، ہمارا دل چھوٹا نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
چندرشیکھر اوم کمار کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کسی بھی مذہب کی عزت کرنا کسی طرح غلط نہیں ہے۔ ساتھ ہی کانوڑ کے انتظام کو لے کر چندرشیکھر نے کہا کہ کانوڑیوں کی حفاظت اچھی طرح ہونی چاہیے، ہاتھرس جیسا معاملہ پیش نہیں آنا چاہیے۔
Published: undefined
اس درمیان چندرشیکھر نے اوم کمار کے اس بیان کی بھی تنقید کی جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ صرف انہی لوگوں کے لیے کام کریں گے جنھوں نے انھیں ووٹ دیا۔ اس بیان پر چندرشیکھر نے کہا کہ وہ جس زبان کا استعمال کر رہے ہیں، وہ جمہوریت میں قابل قبول نہیں ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی لیڈران اپنے کارکنان کا بھی کام نہیں کرا پا رہے ہیں، لیکن میرے پاس اگر بی جے پی کے کارکنان بھی آئیں گے تو ان کا بھی کام کراؤں گا۔
Published: undefined
اوم کمار کے متنازعہ بیانات کو پیش نظر رکھتے ہوئے چندرشیکھر نے ستگرو روی داس مہاراج سے یہ دعا بھی کی کہ اوم کمار کو عقل سلیم حاصل ہو۔ انھوں نے کہا کہ ’’اوم کمار رکن اسمبلی ہیں، ان کو عوام کے لیے کام کرنا چاہیے۔ میں نے پارلیمنٹ میں پہلے ہی دن نگینہ لوک سبھا کے کئی ایشوز اٹھائے۔ نگیجہ میں حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ نگینہ میں نہ صنعت ہے، نہ ایمس ہے، نہ بڑا اسپتال ہے، نہ کالج ہے اور نہ ہی یونیورسٹی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined