کلکتہ: گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج و اسپتال میں بچوں کی اموات کے معاملے میں 2017 میں سرخیوں میں آئے ماہر اطفال ڈاکٹر کفیل خان نے آج کلکتہ پریس کلب میں اپنی کتاب ’’دی گورکھپور ہاسپٹل ٹریجڈی‘‘ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ مجھے مسلم ڈاکٹر ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا، بلکہ میری جگہ کوئی بھی ڈاکٹر ہوتا، چاہے اس کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہوتا، اس کو اسی طرح نشانہ بنایا جاتا، کیوں کہ میں اور میرے ساتھ دیگر جونیئر ڈاکٹروں نے اس رات درجنوں بچوں کی جان کی حفاظت کرکے گورکھپورمیں جاری میڈیکل گھپلے کو بے نقاب کر دیا تھا۔
Published: undefined
ڈاکٹر کفیل خان یوگی حکومت کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس پورے واقعے کے لئے حکومت خود ذمہ دار ہے، مگر اپنی ناکامیوں او ر کوتاہیوں کو چھپانے کے لئے مجھے نشانہ بنایا گیا اور میری آواز کو خاموش کرانے کے لئے ہر طرح کے حربے آزمائے گئے، مجھے جیل میں ڈال دیا گیا، میرے گھر والوں کو خوف زدہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ میرے بھائی کے کاروبار کو نقصان پہنچایا گیا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ میں نے اس کتاب میں پوری ٹریجڈی کو تفصیل کے ساتھ پیش کیا ہے۔ گرچہ مجھے عدالتوں سے انصاف مل چکے ہیں مگر یوگی حکومت نے انصاف کے تمام تقاضوں کو بالائے طاق رکھ کر عدالت کے فیصلے کو تسلیم نہیں کیا اور اب ایک مہینے قبل مجھے نوکری سے بھی برخواست کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سالوں میں مجھے تین مرتبہ جیل جانا پڑا اور ہر مرتبہ میں سرخرو ہوا ہوں، مگر اس طویل جنگ کی قیمت میں اکیلا ہی نہیں بلکہ میرے خاندان، بالخصوص ماں، بیوی، بچے اور بھائی کو چکانی پڑی ہے۔ ماں تھک چکی ہیں وہ بولتی ہے کہ میں اپنی لڑائی لڑنا بند کردوں اور خاموش ہوجائوں۔ مگر میں ہمت ہارنے کو تیار نہیں ہوں۔
Published: undefined
ڈاکٹر کفیل خان نے کہا کہ آکسیجن کی قلت اچانک نہیں ہوئی تھی، بلکہ ہفتوں سے حکومت کو متنبہ کیا جا رہا تھا کہ بقایاجات کی ادائیگی نہیں ہو رہی ہے اس لئے آکسیجن کی سپلائی روک دی جائے گی، مگر حکومت میں بیٹھے لوگ اور اعلیٰ افسران رشوت خوری کی وجہ سے اس پر توجہ دے نہیں رہے تھے۔ وہ دس فیصد رشوت مانگ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اسپتال میں بچوں کی موت کے ایک دن بعد تک میں ہیرو رہا، لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ میں اور میری ٹیم کے لوگ اپنے خرچ پر آکسیجن فراہم کر رہے ہیں اور دو دن بعد جب یوگی کے قریبی چہرے بے نقاب ہونے لگے تو مجھے ہی قصور وار ٹھہرا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے پروپیگنڈے کا بھی اس کتاب میں ذکر ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر کفیل خان نے کہا سیاست سے وابستہ ہونے کے فوری امکانات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ جب انہیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تقریر کرنے کے معاملے میں رہائی ملی تو اس وقت اترپردیش میں انکاؤنٹر کا کھیل چل رہا تھا۔ گھر والوں کو اندیشہ تھا کہ متھرا جیل سے رہائی کے بعد گورکھپور جانے کے درمیان مجھے کسی حادثہ کا شکار نہ بنا دیا جائے۔ اس وقت پرینکا گاندھی میری مدد کو سامنے آئیں اور انہوں نے راجستھان میں سیکورٹی فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ ان سے میری تین ملاقاتیں ہوئی ہیں مگر کبھی بھی سیاست سے وابستگی کی بات نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ابھی صحت کے شعبہ سے ہی وابستہ رہ کر کام کرنا چاہتا ہوں۔
Published: undefined
ڈاکٹر کفیل خان نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کی نوکری باعزت طور پر واپس کی جائے، اس پوری ٹریجڈی کی آزادانہ تحقیقات ہو اور قصور واروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور اس حادثہ میں شکار بچوں کے اہل خانہ کو کم سے کم 20لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے، کیوں کہ یہ بچے حکومت کی لاپرواہی کی وجہ سے حادثہ کا شکار ہوئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز