راہل گاندھی آج کیرالہ دورہ پر ہیں آج صبح انھوں نے ملپورم میں ایک روڈ شو کیا جہاں لوگوں کی زبردست بھیڑ دیکھنے کو ملی۔ وہ وائناڈ پارلیمانی حلقہ سے ملی جیت کا شکریہ ادا کرنے کیرالہ پہنچے ہیں۔ بدھ کے روز پہلے انھوں نے ملپورم میں روڈ شو کیا، اور پھر اس کے بعد وائناڈ میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کیا۔ روڈ شو میں شامل ہونے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں یو ڈی ایف کے کارکنان اور حامی ایڈونّا میں جمع ہوئے اور سبھی نے راہل گاندھی کی حمایت میں نعرہ بازی کی۔
Published: undefined
اس موقع پر راہل گاندھی نے اپنے خطاب میں ایک انتہائی اہم بات لوگوں کے سامنے رکھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں کشمکش میں مبتلا ہوں۔ یہ کشمکش اس بات کو لے کر ہے کہ میں وائناڈ کا رکن پارلیمنٹ بنوں یا پھر رائے بریلی کا۔‘‘ دراصل راہل گاندھی نے وائناڈ اور رائے بریلی دونوں جگہ جیت حاصل کی ہے اور اب انھیں ایک سیٹ کو چھوڑنا ہوگا۔ اس تعلق سے راہل کہتے ہیں کہ ’’میں آپ سے وعدہ کروں گا کہ وائناڈ اور رائے بریلی دونوں ہی میرے فیصلے سے خوش ہوں گے۔‘‘
Published: undefined
اس دوران راہل گاندھی نے اپنی کشمکش کو مدنظر رکھتے ہوئے پی ایم مودی پر طنز کے تیر بھی چلائے۔ انھوں نے کہا کہ ’’بدقسمتی سے مجھے وزیر اعظم کی طرح بھگوان کی طرف سے کوئی پیغام نہیں ملتا۔ میں تو ایک عام انسان ہوں۔‘‘ پھر وہ کہتے ہیں کہ ’’آپ نے دیکھا ہوگا وزیر اعظم نے کس طرح ’400 پار‘ کا نعرہ دیا جو غائب ہو گیا، اور پھر ’300 پار‘ کی بات آئی۔ اس کے بعد انھوں نے کہا ’میں بایولوجیکل نہیں ہوں۔ میں کوئی فیصلہ نہیں لیتا۔ مجھے پرماتما نے اس زمین پر رکھا ہے اور وہی فیصلے کرتا ہے۔‘‘ راہل اتنے پر ہی خاموش نہیں ہوتے، وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ان کا عجیب ’پرماتما‘ انھیں امبانی و اڈانی کے حق میں تمام فیصلے لینے پر مجبور کرتا ہے۔ وہ اسے کہتا ہے کہ بمبئی ایئرپورٹ، لکھنؤ ایئرپورٹ اور پاور پلانٹس اڈانی کو دے اور اور اگنی ویر جیسی اسکیموں کے لیے اس کی مدد کرے۔‘‘
Published: undefined
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے راہل کہتے ہیں ’’بدقسمتی سے میرے پاس پرماتما کی طرف سے پیغام حاصل کرنے کی سہولت نہیں ہے۔ میرے لیے کچھ چیزیں بہت آسان ہیں۔ میرے لیے پرماتما ہندوستان کے غریب لوگ ہیں، وائناڈ کے لوگ ہیں۔ میں جا کر ان لوگوں سے بات کرتا ہوں اور میرا پرماتما مجھے بتاتا ہے کہ مجھے کیا کرنا ہے۔‘‘
Published: undefined
اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے لوک سبھا انتخاب 2024 کو آئین بچانے والا انتخاب بھی قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’انتخاب سے پہلے آپ نے بی جے پی لیڈروں کو یہ کہتے ہوئے دیکھا ہوگا کہ وہ آئین کو پھاڑ دیں گے۔ پھر انتخاب کے بعد آپ نے وزیر اعظم کو آئین اپنی پیشانی سے لگاتے ہوئے دیکھا۔‘‘ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ پی ایم مودی اور امت شاہ کے پاس سیاسی طاقت تھی۔ ان کے پاس ای ڈی، سی بی آئی، آئی ٹی ڈپارٹمنٹ تھا جس سے وہ لوگوں پر حکم چلاتے تھے۔ لیکن کیرالہ، اتر پردیش سمیت پورے ملک کی عوام نے انھیں بتا دیا کہ وہ کسی پر حکم نہیں چلا سکتے۔ ساتھ ہی عوام نے انھیں یہ بھی بتا دیا کہ آئین ان کی آواز ہے، اسے ہاتھ مت لگانا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined