نئی دہلی: میں ہمیشہ ایک ہی موضوع پر بولتی رہی ہوں اور میں نے عزم کیا ہے کہ میں بار بار ایک ہی موضوع پر تب تک بولتی رہوں گی جب تک مجھے جواب نہ مل جائے۔
Published: undefined
سماجوادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ جیہ بچن نے بدھ کو راجیہ سبھا میں وقفہ صفر میں خواتین کے خلاف تشدد کے بڑھتے واقعات سے پریشان ہو کر یہ بات کہی اور قومی جرم ریکارڈ بیورو کے جہیز کے لئے قتل، عصمت دری، جنسی استحصال اور گھریلو تشدد سے متعلق اعداد و شمار پیش کیے۔ بیچ بیچ میں وہ اس تشدد کو شرمناک بھی بتاتی رہیں لیکن تین منٹ کا وقت گزر جانے کی وجہ سے وہ اپنی پوری بات نہیں کہہ سکیں۔
Published: undefined
نائب صدر جمہوریہ ایم وینکئیا نائیڈو نے انہیں آگے بولنے کی اجازت نہیں دی جس پر انہوں نے یہ تبصرہ کیا، ’’رام راجیہ آگیا ہے۔‘‘ اس پر نائیڈو نے کہا، ’’اپنی بات کہیں، اپنا بیان نہ پڑھیں اور شرمناک ہے کے نعرے نہ لگائیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رام راجیہ تو پہلے سے ہی چل رہا ہے۔
Published: undefined
جیہ بچن نے کہا کہ وہ کوئی بیان نہیں پڑھ رہی ہیں بلکہ خواتین کے خلاف تشدد کے اعداد و شمار پیش کر رہی ہیں۔ وہ اپنی بات پوری کرتین، تبھی تین منٹ کا وقت ختم ہوگیا اور مائکروفون سے ان کی آواز آنی بند ہوگئی۔
Published: undefined
سماجوادی پارٹی کے رام گوپال یادو نے پرنٹ اور الیکٹرونک چینلوں میں فحش اشتہارات کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے حکومت پر طنز کیا اور کہا کہ آپ آئین کے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کی بات کہہ رہے ہیں لیکن آپ نے 377 اور 477 ہٹا دیا جو ہم جنس پرستی اور شادی کے بعد تعلقات سے متعلق ہے۔
Published: undefined
یادو نے فحاشی کو ہندوستانی ثقافت کے بالکل متضاد بتاتے ہوئے کہا کہ آج کل ریمپ پر چلتے ہوئے خواتین کے کپڑے بھی ادھر ادھر ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خبروں کے درمیان بھی ایسے فحش اشتہارات دکھائے جاتے ہیں جس سے خاندان کے ساتھ بیٹھ کر خبریں دیکھنا مشکل ہوگیا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے دنیا کے مشہور تاریخ ساز ٹاینبی کو حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تہذیب کے خاتمے کے لئے فحاشی اور شراب بنیادی طورپر ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دونوں چیزیں ہمارے سماج میں بڑھ رہی ہیں اور اس کے لئے ہم سب ذمہ دار ہیں۔ اس دوران اطلاعات و نشریات کے وزیر پرکاش جاوڈیکر نے ایوان کو بتایا کہ ان کی وزارت نے 670 شکایتوں کو نمٹایا ہے لیکن وہ اور سختی سے نمٹانے کےلئے کارگر طریقے اختیار کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined