لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر اور کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کے ایک مضمون پر بی جے پی لیڈران نے اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ اب راہل گاندھی نے ان کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے ایک ویڈیو پیغام سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کیا ہے۔ اس میں انھوں نے کہا ہے کہ بی جے پی لیڈران کے ذریعہ مجھے تجارت مخالف کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، لیکن میں تجارت مخالف نہیں ہوں، بلکہ اجارہ داری اور معاشی طاقت کے یکجا ہونے کا مخالف ہوں۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے ویڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ انھوں نے اپنے کیریئر کی ابتدا مینجمنٹ کنسلٹنٹ کے طور پر کی تھی، اس لیے تجارت کی باریکیوں کو سمجھتا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی نے میرے رخ کو غلط طریقے سے پیش کیا ہے۔ میں ملازمت کا حامی ہوں، تجارت کا حامی ہوں، اختراع کا حامی ہوں، مقابلہ آرائی کا حامی ہوں۔ میں اجارہ داری کا مخالف ہوں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہماری معیشت تبھی پھلے گی پھولے گی جب سبھی تاجروں کے لیے آزاد اور غیر جانبدار جگہ ہوگی۔‘‘
Published: undefined
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’میں ایک بات بالکل صاف کر دینا چاہتا ہوں کہ بی جے پی میں میرے مخالفین نے مجھے تجارت مخالف کی شکل میں پیش کیا ہے۔ میں بالکل بھی تجارت مخالف نہیں ہوں۔ میں اجارہ داری مخالف ہوں۔ میں کچھ لوگوں کو اختیارات دینے کا مخالف ہوں۔ میں ایک یا 2 یا 3 یا 5 لوگوں کی بالادستی کا مخالف ہوں۔ میں نے اپنا کیریئر ایک مینجمنٹ کنسلٹنٹ کی شکل میں شروع کی اتھا اور سمجھتا ہوں کہ کسی کاروبار کو کامیاب بنانے کے لیے کس طرح کی چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے میں بس دہرانا چاہتا ہوں کہ میں تجارت مخالف نہیں، میں اجارہ داری مخالف ہوں۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے ’ایکس‘ پر مزید ایک پوسٹ کیا ہے جس میں بتایا ہے کہ کچھ تاجر انھیں فون کر رہے ہیں۔ وہ بتا رہے ہیں کہ کس طرح ایک سینئر وزیر پی ایم مودی کی تعریف کرنے کا دباؤ بنا رہے ہیں۔ اس پوسٹ میں راہل گاندھی لکھتے ہیں کہ ’’میرے مضمون کے بعد کئی تاجر مجھے بتا رہے ہیں کہ ایک سینئر وزیر انھیں فون کر رہے ہیں۔ انھیں سوشل میڈیا پر وزیر اعظم مودی اور حکومت کے پروگراموں کے بارے میں اچھی باتیں کہنے کے لیے مجبور کر رہے ہیں۔‘‘ آخر میں وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’میری بات بالکل درست ثابت ہوتی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined