’’میں آئینہ ہوں دکھاؤں گا داغ چہروں کے
جسے برا لگے وہ سامنے سے ہٹ جائے‘‘
یہ شعر راجیہ سبھا میں کانگریس لیڈر اور مشہور شاعر عمران پرتاپ گڑھی نے صدر جمہوریہ کی تقریر پر شکریہ کی تجویز کے دوران اپنی بات کا آغاز کرتے ہوئے پڑھا۔ اس کے بعد انھوں نے تقریباً 5 منٹ کی تقریر کے دوران مودی حکومت کی بخیا ادھیڑ کر رکھ دی۔ خاص طور سے عمران پرتاپ گڑھی نے ’امرت کال‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مودی حکومت کی ناکامیوں کو ملک کے سامنے رکھ دیا۔
Published: undefined
عمران پرتاپ گڑھی نے یہ خطاب 2 جولائی کو کیا تھا جس کی ویڈیو اب سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔ انھوں نے اپنی تقریر شروع کرتے ہوئے کہا کہ ’’دنیا کی سب بڑی جمہوریت کا تہوار یعنی انتخاب گزر چکا ہے۔ ’کانگریس مُکت بھارت‘ کا نعرہ لگانے والے وزیر اعظم اب اپنی پتھرائی ہوئی آنکھوں کے ساتھ یہ جائزہ لینے میں لگے ہوئے ہیں کہ آخر کسر کہاں رہ گئی۔ سبھی کوششیں کی گئیں، زبانی اخلاقیات کو تار تار کیا گیا، ایک پوری قوم کو درانداز بتایا گیا... مچھلی، منگل سوتر، بھینس سے ہوتے ہوئے مجرا جیسے لفظوں سے تقریروں کو سجایا گیا۔ منتخب وزرائے اعلیٰ کو جیل بھیجا گیا۔ مہاراشٹر میں سیاسی پارٹیوں کو توڑا گیا، ان سے سمبل چھینے گئے چاہے وہ شیوسینا ہو یا این سی پی ہو۔ اپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی کے بینک اکاؤنٹ کو فریز کیا گیا... اس کے بعد مودی حکومت انتخاب لڑنے کے لیے عوام کے دربار گئی، لیکن واہ رے عوام، اس نے ظاہر کر دیا کہ
درد کی حد سے گزارے تو سبھی جائیں گے
تیریں یا ڈوبیں کنارے تو سبھی جائیں گے
کوئی کتنی بھی بلندی پر چلا جائے مگر
آسمانوں سے اتارے تو سبھی جائیں گے۔‘‘
Published: undefined
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے عمران کہتے ہیں کہ ’’سرکاری تقریر کی مجبوریاں ہوتی ہیں۔ اس میں سرکار کی تعریف کرنی پڑتی ہے۔ لیکن جس ایک لفظ کے ارد گرد (صدر جمہوریہ کی) پوری تقریر تیار کی گئی تھی وہ تھا ’امرت کال‘۔ طلبا ملازمت مانگنے پر لاٹھیاں کھا رہے ہیں، دو وقت کی روٹی محال ہے، پیپر لیک نے لاکھوں طلبا کا مستقبل چوپٹ کر دیا ہے اور ملک کو بتایا جا رہا ہے کہ ’امرت کال‘ آیا ہے۔‘‘ اس کے بعد عمران پرتاپ گڑھی ہندوستان میں پیش آئے کچھ فکر انگیز واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’کبھی کبھی میرا دل کرتا ہے کہ منی پور میں عریاں کر گھمائی گئی بیٹیوں سے پوچھوں کہ امرت کال آیا ہے کہ نہیں آیا، کبھی کبھی میرا دل کرتا ہے کہ ملک کے لیے اولمپک میڈل لانے والی بیٹیاں، جو اسی جنتر منتر پر گھسیٹی گئی ہیں، ان سے پوچھوں کہ امرت کال آیا ہے کہ نہیں آیا، کبھی کبھی میرا دل کرتا ہے کہ رات کے دو بجے بغیر گھر والوں کی مرضی کے ہاتھرس میں جلائی گئی اس دلت بٹیا، جو زنا کی شکار تھی، اس کو جنت میں پیغام بھیجوں اور پوچھوں کہ آیا ہوا امرت کال تمھیں نظر آ رہا ہے کہ نہیں۔ کبھی کبھی دل کرتا ہے کہ میں بلقیس بانو سے پوچھوں کہ ملک میں آیا ہوا امرت کال تمھیں نظر آ رہا ہے کہ نہیں۔ کبھی کبھی دل کرتا ہے بھیڑ کے ذریعہ لنچنگ کر کے مارے گئے پہلو خان کی 85 سالہ دونوں آنکھوں کی اندھی ماں سے پوچھوں کہ ملک میں آیا امرت کال تمھیں نظر آ رہا ہے کہ نہیں۔ کبھی کبھی دل کرتا ہے کہ عید کے کپڑے خرید کر لوٹ رہے 17 سالہ حافظ جنید سے پوچھوں، جسے ولبھ گڑھ میں ٹرین میں لنچنگ کر کے مار دیا گیا، کہ امرت کال آیا ہے یا نہیں۔ کبھی کبھی دل کرتا ہے کہ نجیب کی ماں سے پوچھوں، کبھی کبھی دل کرتا ہے کہ تبریز انصاری کی بیوہ سے پوچھوں، کبھی کبھی دل کرتا ہے کہ سہارنپور کے ان تین بچوں سے پوچھوں جنھیں چھتیس گڑھ میں لنچنگ کر کے مار دیا گیا، کبھی کبھی دل کرتا ہے میں گجرات کے چکھودرا میں کرکٹ میدان میں لنچنگ کر کے مار دیے گئے سلمان ووہرا کے کنبہ سے پوچھوں کہ امرت کال آیا ہے کہ نہیں آیا ہے۔ کبھی کبھی دل کرتا ہے کہ میں علی گڑھ کے اورنگ زیب عرف فرید سے پوچھوں، جسے لنچنگ کر کے مار دیا گیا اور بعد میں اسی مہلوک پر ڈکیتی کا مقدمہ قائم کیا گیا۔‘‘
Published: undefined
مودی حکومت میں اقلیتی طبقہ پر ہوئے مظالم کی تصویر کشی کرنے کے بعد کرسیٔ صدارت پر بیٹھے جگدیپ دھنکھڑ سے مخاطب ہوتے ہوئے عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ ’’یہ کیسا امرت کال ہے جس کی تقریر میں صحت پر صرف نصف منٹ بات ہوئی۔ کینسر کے مریض دن بہ دن بڑھ رہے ہیں، ہارٹ اٹیک سے ہنستے کھیلتے بچے ہلاک ہو رہے ہیں، کبھی کرکٹ کے میدان میں کبھی جِم (ورزش خانہ) میں... اور اس حکومت کے پاس صحت پر بات کرنے کے لیے محض نصف منٹ ہے۔‘‘
Published: undefined
اپنی تقریر کے آخر میں عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ ’’کووڈ ویکسین کو لے کر لندن کی عدالت سے جو باتیں ملک کے سامنے آئی ہیں اس نے خوف پھیلا رکھا ہے۔ کانگریس کی حکومت نے بھی چیچک، پولیو اور طاعون جیسی وباؤں کے ٹیکے لگوائے لیکن نہ تو کبھی سرٹیفکیٹ پر اپنی تصویر چھپوائی اور نہ ہی اس کے نام پر ووٹ مانگے۔ کانگریس کی حکومتوں نے یہ کارگزاری انجام دی ہے، لیکن ان (موجودہ) حکومتوں نے کیا کیا؟ مودی جی نے تو یہ کیا ہے کہ سیاسی پارٹیوں کو توڑا اور پھر انتخابی میدان میں اترے۔ اس کے بعد بھی انھیں امید کے مطابق کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined