دوآبہ کہا جانے والا گنگا اور جمنا کے درمیان کا علاقہ گزشتہ کچھ سالوں سے، یہاں پر پہنچنے والے مہاجر پرندوں کی وجہ سے زیر بحث ہے اور پرندوں سے محبت کرنے والے افراد یہاں دلچسپی لے رہے ہیں۔ موسم سرما کے آغاز کا یہ مہینہ نومبر سیاحوں کے لیے تحفہ لے کر آیا ہے۔ اگرچہ کیرانہ کی مامور جھیل اور بجنور کے حیدر پور ویٹ لینڈ میں 100 کلومیٹر کا فاصلہ ہے لیکن ہزاروں کلومیٹر دور سائبیریا سے آنے والے پرندوں کے لیے یہ فاصلہ کچھ بھی نہیں ہے! ان پرندوں نے 100 کلومیٹر کا یہ فاصلہ گنگا اور جمنا کے دامن میں اپنا نیا مسکن ڈھونڈ لیا ہے اور موسم گرما کے آغاز تک وہ یہیں قیام کرنے والے ہیں۔ پرندوں کی آمد کے ساتھ ہی یہاں پرندوں سے محبت کرنے والوں کی آمد بھی شروع ہو گئی ہے۔ سردیاں بڑھنے کے ساتھ ہی ملک بھر سے سیاح یہاں آتے ہیں اور ہمالیہ کو عبور کرنے والے ان پرندوں کو دیکھتے ہیں۔
Published: undefined
یہاں آنے والے پرندوں کی سب سے زیادہ تعداد سائبیریا سے ہے، تاہم منگولیا، برازیل، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ سے بھی پرندے چار ماہ کی ہجرت کے لیے یہاں پہنچے ہیں۔ یہ پرندے اکتوبر کے آخر میں آتے ہیں اور فروری میں چلے جاتے ہیں۔ یہاں آنے والے متعدد پرندے نایاب نسل کے ہیں۔ کیرانہ کی مامور جھیل پر جو پرندے پہنچے ہیں، ماہرین ان کے نام آسٹریلین سوئمفین، ریڈ واٹولڈ لیپنگ اور سائبرینی کرین قرار دیتے ہیں۔ یوں تو یہ پرندے دوآبہ علاقہ میں کئی مقامات پر دریا کے کناروں پر نظر آتے ہیں لیکن گزشتہ 5 سالوں میں گنگا کے دامن میں موجود ’حیدر پور ویٹ لینڈ‘ نے دنیا بھر میں شہرت حاصل کی ہے۔
Published: undefined
حیدر پور ویٹ لینڈ مظفر نگر اور بجنور ضلع کے درمیان گنگا کے کھادر میں 3 ہزار ایکڑ کا علاقہ ہے۔ یہاں آنے والے نایاب نسل کے پرندوں کی دریافت کا سہرا امریکہ میں وال اسٹریٹ کے سابق ملازم اور پرندوں سے محبت کرنے والے فوٹوگرافر آشیش لویا کو جاتا ہے۔ حیدر پور ویٹ لینڈ میں گرے لیگ یوز نامی پرندے پہنچ چکے ہیں۔ حیدر پور جھیل، کیرانہ کی مامور جھیل سے بہت بڑی ہے اور تقریباً 1221 ہیکٹر رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔ یہاں چین، منگولیا اور سائبیریا کے پرندے ماؤنٹ ایورسٹ کو عبور کر کے پہنچتے ہیں۔ تقریباً 25 ہزار پرندے یہاں پناہ لیتے ہیں۔
Published: undefined
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ پرندے یہاں افزائش نسل کے لیے آتے ہیں۔ آشیش لویا کا کہنا ہے کہ ہزاروں کلومیٹر دور سے یہاں آنے والے پرندے یہاں نسل کی افزائش بھی کرتے ہیں اور انڈوں سے نکلنے کے بعد تجربہ کار پرندے ان کی تربیت کرتے ہیں۔ اس کے بعد درجہ حرارت میں تبدیلی کے بعد یہ پرندے اپنے بچوں کے ساتھ دوبارہ ٹھنڈی جگہ پر چلے جاتے ہیں۔
Published: undefined
چند سال پہلے تک اس حیدر پور ویٹ لینڈ کی پرندوں کے مسکن کے طور پر کوئی شناخت نہیں تھی لیکن آج یہ جگہ ملک اور دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف کھینچ رہی ہے۔ 2014 کے دوران آرٹ آف لیونگ سے وابستہ آشیش لویا گنگا کے کنارے واقع ہستینا پور وائلڈ لائف سنچری کے تحت اس جگہ پر سکون تلاش کرنے آتے تھے۔ فوٹو گرافی کے شوقین آشیش لویا نے جب یہاں کچھ مختلف قسم کے پرندے دیکھے تو ان کی تصویریں لینا شروع کر دیں۔ انہوں نے ان تصاویر کو شیئر کیا تو ان کی شہرت دور تک چلی گئی۔ اب اس جگہ کی تزئین و آرائش کے بعد اس کا نام حیدر پور ویٹ لینڈ رکھا گیا ہے۔
Published: undefined
آشیش لویا کا کہنا ہے کہ پہلے وہ امریکہ میں کام کرتے تھے اور 2013 کے بعد یہاں آنے لگے۔ اس جگہ نے انہیں اپنی طرف متوجہ کیا۔ یہاں دسمبر اور جنوری میں پرندوں کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کر جاتی ہے۔ یہ جگہ حیاتیاتی تنوع کے لیے بہت اہم ہے اور دنیا بھر سے ہجرت کرنے والے پرندے یہاں پہنچتے ہیں۔ 48 سالہ لویا کا کہنا ہے کہ اب وہ یہاں آنے والے طلباء اور لوگوں کو پرندوں کے بارے میں بتاتے ہیں۔ سابق کمشنر آئی اے ایس سنجے کمار نے اس جگہ کو پہچان دلانے میں بہت مدد کی ہے۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف انڈیا نے بھی یہاں کافی دلچسپی ظاہر کی ہے، جس نے محکمہ جنگلات کے ساتھ مل کر پرندوں کی گنتی کے لیے دو روزہ مہم بھی چلائی تھی۔
Published: undefined
مہاراشٹر کے اکویا کے رہنے والے آشیش لویا کا دعویٰ ہے کہ یہاں 50 ہزار سے زیادہ پرندے آتے ہیں، حالانکہ انہیں اس بات پر تشویش ہے کہ ریاستی حکومت اس جگہ کو سیاحتی مقام کی شکل دینا چاہتی ہے۔ اس کے لیے مرکزی حکومت کو اس جگہ کا نام رامسر استھل رکھنے کی سفارش بھیجی گئی ہے۔ اتر پردیش میں رامسر سائٹس کی تعداد 10 ہے۔ محکمہ جنگلات کے اہلکار پی این ککریتی کا کہنا ہے کہ حال ہی میں حیدر پور ویٹ لینڈ کو رامسر سائٹ کے طور پر ڈیولپ کرنے کی منظوری مل گئی ہے۔ رامسر سائٹ میں شامل تمام ممالک نے اس کی اجازت دے دی ہے۔ یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے اور اس کا تعلق یونیسکو سے ہے۔ 2018 میں یہ مقام باضابطہ طور پر جنگل کے حکام کے نوٹس میں آیا تھا۔
Published: undefined
مقامی رہائشی اور جانوروں سے محبت کرنے والے دھنویر چودھری کا کہنا ہے کہ حیدرپور ویٹ لینڈ کو سیاحتی مقام کے طور پر ترقی دینا ایک دوررس فیصلہ ہو سکتا ہے لیکن یہ بہت ضروری ہے کہ سیاحوں کی زیادہ نقل و حرکت کی وجہ سے پرندوں کو پریشان نہ کیا جائے، ایسا ہوگا تو پرندے اپنا مسکن تبدیل کر دیں گے۔ اس کے لیے کوئی گائیڈ لائن ہونی چاہیے۔ ان کا مشورہ ہے کہ پرندوں کو دیکھنے کے لئے ’واچ ٹاور‘ تعمیر کیا جانا چاہئے اور کشتی چلانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔ اس طرح کے اقدام اٹھا کر ہی اس ورثے کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined