حیدرآباد: تلنگانہ کی برسراقتدار جماعت تلنگانہ راشٹر سمیتی (ٹی آر ایس) نے بھلے ہی گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کے انتخابات میں 56 سیٹیں جیت کر پہلا مقام حاصل کر لیا ہو لیکن اسے میئر کے انتخاب میں رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کی جماعت آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کی مدد لینی پڑے گی۔
Published: undefined
بی جے پی نے ان انتخابات میں ٹی آر ایس کو جھٹکا دیتے ہوئے 48 سیٹوں پر قبضۃ جما لیا ہے۔ جبکہ ایم آئی ایم نے 44 سیٹیں حاصل کر کے اپنی 2016 کی کارکردگی کے مظاہرہ کو برقرار رکھا ہے۔ دریں اثنا، ٹی آر ایس کی سینئر لیڈر اور وزیر اعلیٰ کے سی آر کی بیٹی کے کویتا نے اویسی سے حمایت لینے کے مسئلہ پر میڈیا سے کہا، ’’اس میں ابھی وقت لگے گا۔ پہلے ہم صورت حال پر غور و خوض کریں گے، اس کے بعد کوئی فیصلہ لیں گے۔‘‘
Published: undefined
کویتا نے انتخابات کے نتائج پر کہا کہ تقریباً ایک درجن سیٹوں پر ان کی پارٹی ووٹوں کے بہت ہی کم فرق سے ہاری ہے۔ انہوں نے کہا، ’’بی جے پی نے قدآور لیڈڑان کو مقامی انتخابات میں اتار کر ووٹروں کو گمراہ کرنے کا کام کیا ہے۔ ہر جگہ جارھانہ ہونے کے لئے یہ بی جے پی کی حکمت عملی ہے۔ ہم بی جے پی کی اس حکمت عملی کو سمجھ چکے ہیں اور آگے یہ یقینی بنائیں گے کہ 2023 کے اسمبلی انتخابات میں ان سے ایک قدم آگے رہیں۔
Published: undefined
کے کویتا نے کہا، ’’ہماری پارٹی کمزور نہیں ہے۔ ہم 60 لاکھ ارکان پر مشتمل ایک بہتر اور منظم جماعت ہیں اور یہ یقینی کرنے کے لئے کہ ہم ان سے ایک قدم آگے ہیں، 2023 کے اسمبلی انتخابات کو اپنی پوری قوت کے ساتھ لڑیں گے۔‘‘ کویتا نے مزید کہا، ’’ہم سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھرے اور بی جے پی کو روکنے میں کامیاب رہے۔ بقیہ ملک ٹی آر ایس سے یہ سیکھ سکتا ہے کہ حیدرآباد میں ہم نے اسے کس طرح روکنے میں کامیابی حاصل کی۔
Published: undefined
خیال رہے کہ جی ایچ ایم سی کے 2016 کے انتخابات میں برسراقتدار ٹی آر ایس نے 99 سیٹیں حاصل کرتے ہوئے میئر کا عہدہ حاصل کر لیا تھا۔ اس وقت بی جے پی کو صرف 4 اور مجلس کو 44 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔ بی جے پی نے دھواں دھار تشہیر اور ہندو کارڈ کھیلتے ہوئے اپنی جیت درج کی اور اپنی طاقت میں 12 گنا کا اضافہ کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined