حیدر آباد میں گزشتہ جمعرات کو خاتون ویٹنری ڈاکٹر کی عصمت دری اور پھر وحشت ناک طریقے سے قتل کیے جانے کے بعد ملزمین کے لیے سخت سزا کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور حیدر آباد سمیت پورے ملک میں غم و غصے کی لہر عروج پر ہے۔ ایسے میں ریاست کی پولس خواتین اور لڑکیوں کو سیکورٹی دینے کی جگہ الٹے ان پر ہی بندشیں لگا رہی ہے۔ حیدر آباد پولس نے خواتین کے لیے ایک ایڈوائزیری جاری کی ہے جس میں پولس نے خواتین کو جرائم پیشوں سے بچنے کے طریقے بتائے ہیں۔
Published: undefined
خواتین کی سیکورٹی کا حوالہ دیتے ہوئے جس طرح کی ایڈوائزری پولس نے جاری کی ہے اسے دیکھ کر یہی کہا جا سکتا ہے کہ پولس خواتین کو سیکورٹی دینے کی جگہ ان کے پیروں میں بیڑیاں ڈال رہی ہے۔ پولس نے اپنے ایڈوائزری میں کچھ باتوں کا دھیان رکھنے کی صلاح دی ہے، جو کہ اس طرح ہے...
Published: undefined
Published: undefined
حیدر آباد میں اس ایڈوائزری کے جاری ہونے کے بعد مرکزی اور ریاستی حکومت کے علاوہ پولس کے ذریعہ خواتین کو تحفظ دینے کے جھوٹے وعدوں کی بھی قلعی کھل گئی ہے۔ خاتون ویٹنری ڈاکٹر کے قتل معاملہ میں پولس کی لاپروائی بھی ایک بڑی وجہ رہی۔ پولس کی لاپروائی کو لے کر ہی پورے ملک کے لوگ ناراض ہو کر سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں۔ ان حالات کے درمیان خواتین کی سیکورٹی کے انتظامات کو پختہ کرنے کی جگہ ایڈوائزری جاری ہونا حیدر آباد پولس انتظامیہ پر کئی سوال کھڑے کر رہا ہے۔
Published: undefined
پولس کے ذریعہ خواتین کی سیکورٹی سے پلہ جھاڑنے کا یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے اڈیشہ کے بھبنیشور میں بھی پولس نے خواتین کو سیکورٹی دینے کی جگہ جرائم پیشوں سے بچنے کے لیے ایڈوائزری جاری کی تھی اور اب حیدر آباد میں بھی ایڈوائزری جاری کر پولس اپنی ذمہ داریوں سے پیچھا چھڑانے کی کوشش کر رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز