حیدر آباد میں اجتماعی عصمت دری اور قتل کی شکار ہوئی خاتون ویٹنری ڈاکٹر کے گھر والوں نے جمعہ کے روز کہا کہ ظالمانہ واقعہ انجام دینے والے سبھی چار ملزمین کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ ٹھیک تھا۔ ویٹنری ڈاکٹر کے والد کا کہنا ہے کہ پولس انکاؤنٹر میں سبھی ملزمین کے ہلاک ہو جانے کے بعد انھیں انصاف ملا گیا ہے۔ جمعہ کی علی الصبح انکاؤنٹر میں ملزمین کے ہلاک ہونے کی خبر ظلم کی شکار خاتون ڈاکٹر کے گھر والوں کے لیے سکون دینے والی تھی۔ یہ جان کر وہ خوش تھے کہ تلنگانہ پولس نے سبھی ملزمین کو اسی جگہ پر گولی ماری جہاں ان کی بیٹی کی 27 نومبر کو نہ صرف اجتماعی عصمت دری ہوئی تھی بلکہ اسے نذرِ آتش بھی کر دیا گیا تھا۔
Published: 06 Dec 2019, 12:11 PM IST
حیدر آباد کے باہری علاقہ شمس آباد میں رہنے والے متاثرہ کے والد نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس خبر سے مجھے سکون ملا ہے۔ تلنگانہ پولس اور ان سبھی لوگوں کا شکریہ جو مشکل گھڑی میں میرے ساتھ رہے۔ میری بچی کی روح کو اب سکون ملے گا۔‘‘ متاثرہ ویٹنری ڈاکٹر کے والد نے یہ بھی کہا کہ ’’مجھے میری بیٹی واپس نہیں ملے گا، لیکن اس سے ایک سخت پیغام ظالموں کے درمیان ضرور جائے گا۔ اس سے خوف پیدا ہوگا اور میری بیٹی کے ساتھ جو ہوا اسے دوبارہ کرنے کی ہمت جرائم پیشوں میں نہیں ہوگی۔‘‘
Published: 06 Dec 2019, 12:11 PM IST
دہلی میں اجتماعی عصمت دری کی شکار ’نربھیا‘ کی ماں کا بھی رد عمل حیدر آباد پولس انکاؤنٹر کے بعد سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’چاروں ملزمین کا انکاؤنٹر کرنے کے لیے حیدر آباد پولس کا شکریہ۔ اس سے بہترین انصاف کچھ ہو ہی نہیں سکتا تھا۔ وہ (ملزمین) اسی لائق تھے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ اب جلد سے جلد نربھیا کے قصورواروں کو بھی پھانسی کی سزا دی جائے۔ سزا میں تاخیر ہونے سے نظام قانون پر سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔‘‘
Published: 06 Dec 2019, 12:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Dec 2019, 12:11 PM IST