2019 کے مشہور حیدر آباد انکاؤنٹر معاملے پر اب سپریم کورٹ جلد ہی حتمی سماعت کرے گا۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی جانچ کے لیے تشکیل کمیٹی نے اپنی رپورٹ سونپ دی ہے اور اس کو دیکھنے کے بعد معاملے پر سماعت کی جائے گی۔ عدالت کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ رپورٹ کسی بھی عرضی دہندہ کو نہیں دی جائے گی۔
Published: undefined
بدھ کے روز حیدر آباد انکاؤنٹر معاملہ چیف جسٹس این وی رمنا، جسٹس اے ایس بوپنا اور ہیما کوہلی کی بنچ میں لگا۔ سماعت شروع ہوتے ہی کئی وکلاء نے ایک ساتھ اپنی باتیں کہنی شروع کر دیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انھوں نے اور ان کے ساتھی ججوں نے ابھی تک رپورٹ کو دیکھا نہیں ہے۔ اسے دیکھنے کے بعد آگے کی سماعت ہوگی۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ اس معاملے کو زیادہ طویل نہیں کھینچا جائے گا۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق جب عرضی دہندہ جی ایس منی نے رپورٹ انھیں بھی دیئے جانے کی گزارش کی تو عدالت نے اسے منع کر دیا۔ کچھ نئے عرضی دہندگان نے معاملے میں فریق بنائے جانے کی درخواست بھی کی۔ عدالت نے انہیں بھی منع کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ کمیٹی اپنا کام پورا کر چکی ہے، اس لیے اسے بھی اب بند کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں تین وکیلوں نے عرضی داخل کر پورے معاملے کو مشتبہ بتایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے جس طرح سے چار ملزمین کو مار گرایا، وہ سیدھے سیدھے لوگوں کے دباؤ کا نتیجہ نظر آتا ہے۔ پوری کارروائی پولیس ضابطے کے خلاف تھی۔ اس طرح سے انصاف کے عمل کو نظر انداز کر پولیس کا خود انصاف کرنا درست نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے اس عرضی کو سنتے ہوئے اپنی طرف سے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی کے سربراہ سابق سپریم کورٹ جج جسٹس وی ایس سرپورکر کو بنایا گیا۔ ممبئی ہائی کورٹ کی سبکدوش جج ریکھا بلڈوٹا اور سابق سی بی آئی چیف وی ایس کارتیکین بھی رکن تھے۔ کمیٹی کو عدالت نے کئی بار جانچ کے لیے مزید وقت دیا۔ بالآخر 28 جنوری کو کمیٹی نے اپنی رپورٹ سیل بند لفافے میں عدالت کو سونپ دی۔
Published: undefined
جہاں تک اس حیدر آباد انکاؤنٹر کا سوال ہے، یہ 26 نومبر 2019 کی شب ایک ویٹنری ڈاکٹر کے ساتھ ہوئے حادثہ سے جڑا ہوا ہے۔ اس دن اپنی ڈیوٹی سے لوٹ رہی 27 سالہ ویٹنری ڈاکٹر (مویشی کی ڈاکٹر) کو اغوا کیا گیا تھا۔ اس کی عصمت دری کرنے کے بعد قتل کر دیا گیا اور لاش کو پٹرول سے جلا دیا گیا تھا۔ حیدر آباد پولیس نے چار ملزمین کو اس معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ 6 دسمبر کو علی الصبح تقریباً 3 بجے پولیس کی ایک ٹیم چاروں کو اس جگہ لے کر گئی جہاں انھوں نے لاش کو جلایا تھا۔ پولیس کا مقصد واردات کے حالات کی جانکاری جمع کرنے کے ساتھ کچھ ثبوتوں کی برآمدگی تھا۔ لیکن پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہاں ملزمین پولیس پر حملہ کر بھاگنے لگے۔ اس وجہ سے ان کا انکاؤنٹر کیا گیا اور چاروں مارے گئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز