حیدر آباد انکاؤنٹر میں خاتون ویٹنری ڈاکٹر سے اجتماعی عصمت دری اور قتل کے ملزمین ہلاک ہو چکے ہیں اور یہ معاملہ فی الحال عدالت میں ہے کہ انکاؤنٹر حقیقی تھا یا نہیں۔ اس درمیان ایک ہلاک ملزم کی بیوہ نے کہا ہے کہ اسے سرکاری ملازمت دی جائے۔ اس کے ساتھ ہی تین دیگر ہلاک ملزمین کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ انھیں اب تک اس بات کی جانکاری نہیں دی گئی ہے کہ انھیں لاش کب تک ملے گی۔
Published: undefined
انگریزی اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق ملزم چناکیشولو کی حاملہ بیوی نے سرکاری ملازمت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میں اب اپنے شوہر کو نہیں مانگ سکتی، اب وہ مارے جا چکے ہیں۔ اگر حکومت مجھے میرے گاؤں میں ملازمت دے سکتی ہے تو دے تاکہ میں اپنی ضرورتیں پوری کر سکوں۔‘‘ ہلاک ملزم کے والدین نے بھی اپنا مطالبہ حکومت کے سامنے رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا اکلوتا بیٹا اب اس دنیا میں نہیں اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ انھیں ڈبل بیڈ روم اور 10 لاکھ روپے کا معاوضہ دے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ حیدر آباد انکاؤنٹر میں ہلاک ملزمین کی لاشوں کو ہائی کورٹ کا آئندہ فیصلے تک محفوظ رکھا جائے۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی واضح کیا کہ کمیشن کی جانچ کے دوران کوئی دیگر عدالت اور اتھارٹی معاملے کی جانچ نہیں کرے گا۔ انکاؤنٹر معاملے کی جانچ کے لیے عدالت عظمیٰ نے تین رکنی کمیشن تشکیل دی ہے جس کی قیادت سپریم کورٹ کے سابق جسٹس وی ایس سرپورکر کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined