نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے ایک معاملے میں واضح کیا ہے کہ بیوی سے گھریلو کام کرنے کی توقع رکھنا ظلم نہیں ہے۔ یہ فیصلہ جسٹس سریش کمار کیت اور جسٹس نینا بنسل کرشنا کی ڈویژن بنچ نے سنایا، جو خاندانی عدالت کے فیصلے کے خلاف ایک شخص کی طرف سے دائر اپیل کی سماعت کر رہی تھی۔ اس شخص نے اپنی بیوی کے مبینہ ظلم پر طلاق کی درخواست کی تھی جسے فیملی کورٹ نے مسترد کر دیا تھا۔
Published: undefined
شادی کے ساتھ آنے والی مشترکہ ذمہ داریوں پر زور دیتے ہوئے بنچ نے کہا کہ بیوی اپنے گھر کے لیے جو کام کرتی ہے وہ محبت اور خلوص سے کرتی ہے اور اس کا موازنہ نوکرانی کے کام سے نہیں کیا جانا چاہیے۔ عدالت کے مطابق بیوی سے گھریلو فرائض کی توقع ذمہ داریوں کی تقسیم سے ہوتی ہے اور اسے ظلم کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔
Published: undefined
خاندانی عدالت کے فیصلے کو خارج کرتے ہوئے اور مرد کو طلاق کا حق فراہم کر دیا۔ تاہم، گھریلو کاموں پر عدالت کے تبصروں نے لوگوں کی توجہ مبذول کرائی۔ اس جوڑے کی شادی 2007 میں ہوئی تھی اور 2008 میں ان کے بیٹے کی پیدائش ہوئی۔ دونوں کی ازدواجی زندگی میں شروع سے ہی تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔ شوہر نے بیوی پر گھریلو ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے تیار نہ ہونے اور خاندان کے ساتھ ملنے جلنے نے ناکام رہنے کا الزام عائد کیا۔ خاتون کا دعویٰ ہے کہ اس کے تعاون کو سراہا نہیں گیا۔
Published: undefined
بنچ نے شادی کو بچانے کے لیے شوہر کی کوششوں کو نوٹ کیا، جس میں بیوی کو خوش کرنے کے لیے الگ گھر کا بندوبست کرنا بھی شامل ہے۔ تاہم، عدالت نے پایا کہ اس کے والدین کے ساتھ رہنے کے لیے اس کی بار بار روانگی نے ازدواجی زندگی کو برقرار رکھنے میں عدم دلچسپی اور شوہر کو اپنے بیٹے کے ساتھ مشترکہ زندگی سے محروم کرنے کا اشارہ دیتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز