ہندوستان کو 'ہندو راشٹر' قرار دیئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مہنت پرمہنس داس گزشتہ 12 اکتوبر سے تامرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ لیکن اب ان کے لیے پریشانیاں کھڑی ہونے والی ہیں، کیونکہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جلد ان کی گرفتاری عمل میں آ سکتی ہے۔ یہ گرفتاری 'ہندو راشٹر' کا مطالبہ کرنے کے ضمن میں نہیں ہوگی بلکہ 11 اکتوبر کو اتر پردیش کے گونڈا میں سَنت سمراٹ داس پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا جنھیں دیکھنے کے لیے مہنت پرمہنس داس گونڈا گئے تھے اور وہاں کچھ ایسا ہوا جس کے بعد ان کے خلاف وبائی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق 11 اکتوبر کو گونڈا میں سَنت سمراٹ داس پر حملہ کے بعد مہنت پرمہنس داس ان کی مزاج پرسی کے لیے پہنچے تھے۔ گونڈا کے رام جانکی مندر کے پاس منورما تپسوی چھاؤنی کا روایتی مندر ہے اور پرمہنس کے شاگرد ہی وہاں کے پجاری ہیں۔ جب پرمہنس داس وہاں پہنچے تو سَنت سمراٹ پر گولی چلائے جانے کے واقعہ پر ناراض ہوئے اور انتظامیہ کی طرف سے لاپروائی برتے جانے کی بات کہی۔ اس موقع پر وہاں کافی لوگوں کی بھیڑ جمع ہو گئی تھی جس کے بعد گونڈا میں ان کے خلاف وبائی ایکٹ کے تحت مقدمہ رجسٹرڈ کیا گیا۔
Published: undefined
اب جب کہ مہنت پرمہنس داس کی گرفتاری کے امکانات بڑھ گئے ہیں، تو انھوں نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ انھیں بھوک ہڑتال سے اٹھانے کی سازش کر رہی ہے۔ مہنت پرمہنس داس کا کہنا ہے کہ "وزیر اعظم، صدر جمہوریہ اور وزیر اعلیٰ کو میں نے 6 ماہ قبل ہی خط لکھ کر مطلع کر دیا تھا کہ ہندوستان کو 'ہندو راشٹر' قرار دیا جائے نہیں تو 12 اکتوبر سے ہم تامرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔"
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ مہنت پرمہنس داس 12 اکتوبر سے ایودھیا واقع تپسوی چھاؤنی میں بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ جب تک ہندوستان کو ہندو راشٹر قرار نہیں دیا جاتا، ان کی بھوک ہڑتال جاری رہے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ "میں ایودھیا سے تنہا ہی گونڈا گیا تھا اور جب وہاں پہنچا تو سازش کے تحت بھیڑ جمع کی گئی تھی۔ میرے ہی خلاف مقدمہ رجسٹرڈ کر دیا گیا۔ میری بھوک ہڑتال کی حمایت میں پورے ملک سے آواز اٹھ رہی ہے، جس وجہ سے بھوک ہڑتال کو ختم کرنے کے لیے سازش تیار کی جا رہی ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز