بہار کے گیا ضلع کے موہن پور تھانہ حلقہ میں ایک نابالغ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس واقعہ کے بعد جب متاثرہ کی ماں انصاف مانگنے پنچایت پہنچی تو لڑکی کو ہی قصوروار قرار دے کر پہلے اس کے سر کا بال منڈوایا گیا اور پھر اسے پورے گاؤں میں گھمایا گیا۔ اس معاملہ کے منظر عام پر آنے کے بعد پولس نے فیصلہ سنانے والی پنچایت کمیٹی کے تین اراکین کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولس کے ایک افسر نے پیر کے روز بتایا کہ 14 اگست کی شام موہن پور تھانہ حلقہ کے ایک گاؤں کی رہنے والی 15 سالہ لڑکی اپنے گھر سے باہر نکلی تھی کہ ایک چار پہیہ گاڑی پر سوار لوگوں نے اسے اپنی گاڑی میں بٹھا لیا اور اسے وہاں سے کہیں لے کر چلے گئے۔
Published: 27 Aug 2019, 4:10 PM IST
الزام ہے کہ ان سبھی چھ لوگوں نے لڑکی کے ساتھ عصمت دری کی اور اس کے بعد وہ اسے پنچایت بھون کی چھت پر چھوڑ کر بھاگ گئے۔ متاثرہ نے مہیلا تھانہ میں اتوار کو ایف آئی آر درج کرائی اور الزام لگایا کہ واقعہ کے بعد متاثرہ بیہوش ہو گئی تھی اور دوسرے دن کسی نے متاثرہ کو دیکھا اور اس کی خبر گھر والوں کو دی۔ متاثرہ نے ایک ملزم کی شناخت کر لی ہے۔
Published: 27 Aug 2019, 4:10 PM IST
متاثرہ کی ماں کا الزام ہے کہ جب وہ اپنی بیٹی کو انصاف دلانے کے لیے 21 اگست کو پنچایت میں حاضر ہوئی تب پنچایت کے لوگوں نے متاثرہ لڑکی کو ہی غلط ثابت کرتے ہوئے اس کے سر کے بال منڈوا کر گاؤں میں گھمایا۔ پنچایت کے لوگوں نے لڑکی اور اس کی ماں کو دھمکی دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ پولس کے پاس نہ جائیں۔
Published: 27 Aug 2019, 4:10 PM IST
متاثرہ لڑکی اپنے اہل خانہ کے ساتھ کسی طرح گزشتہ اتوار کو پولس کے پاس پہنچی اور پوری بات ان کے سامنے رکھی۔ گیا کے مہیلا تھانہ انچارج روی رنجنا نے پیر کے روز بتایا کہ متاثرہ کے بیان پر اجتماعی عصمت دری سے متعلق ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور متاثرہ کو ڈاکٹری جانچ کے لیے بھیجا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ درج ایف آئی آر میں ایک شخص کو نامزد جب کہ دیگر پانچ نامعلوم لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے۔ پولس ملزمین کی گرفتاری کے لیے چھاپہ ماری کر رہی ہے۔
Published: 27 Aug 2019, 4:10 PM IST
گیا کے پولس سپرنٹنڈنٹ (سٹی) منجیت کمار نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ پنچایت میں موجود لوگوں کے خلاف موہن پور تھانہ میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے جس میں پنچایت کے اراکین کو نامزد ملزم بنایا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس معاملے میں پیر کو تین ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور دیگر ملزمین کی گرفتاری کے لیے چھاپہ ماری کی جا رہی ہے۔
Published: 27 Aug 2019, 4:10 PM IST
اس درمیان اس شرمناک واقعہ کو لے کر سیاست بھی شروع ہو گئی ہے۔ بہار میں اہم اپوزیشن پارٹی آر جے ڈی نے اسے ریاستی حکومت کی لاپروائی قرار دیا ہے۔ پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی بھائی ویریندر نے کہا ہے کہ پورے واقعہ کے لیے ریاستی حکومت اور اس کی مشینری ذمہ دار ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’جس پولسنگ اور نظامِ قانون کی بات بہار میں ہو رہی ہے، اس وقت پولس کہاں تھی جب پنچایت کے فیصلے کے بعد متاثرہ کو شرمسار کیا گیا۔ جسے انصاف ملنا چاہیے تھا اسے ہی قصوروار مان لیا گیا۔‘‘
Published: 27 Aug 2019, 4:10 PM IST
حکومت بہار میں وزیر نیرج کمار اس معاملے میں کہتے ہیں کہ ’’پولس واقعہ کی جانچ کر رہی ہے، اس لیے زیادہ کچھ کہنا مناسب نہیں ہے۔‘‘ جنتا دل یو ترجمان راجیو رنجن نے حالانکہ بھروسہ ظاہر کیا ہے کہ متاثرہ نابالغ لڑکی کے ساتھ انصاف ہوگا اور کسی کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ متاثرہ کے ساتھ جو ہوا وہ معافی کے قابل نہیں ہے، لیکن متاثرہ اور اس کے اہل خانہ کو بہار حکومت میں بھروسہ رکھنا چاہیے۔
Published: 27 Aug 2019, 4:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Aug 2019, 4:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز