قومی خبریں

اڈیشہ میں انسانیت ہوئی شرمسار، لاش سائیکل پر پہنچی شمشان

اکیسویں صدی کے ہندوستان میں بھی ذات پات کی تفریق اپنے عروج پر ہے۔ ایک شخص نے دوسری ذات میں شادی کی تو گاؤں والوں نے اس کا ایسا بائیکاٹ کیا کہ اس کے رشتہ دار کی لاش کو کندھا دینے سے بھی منع کر دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

اڈیشہ میں ایک بار پھر مردہ خاتون کی لاش کے ساتھ غیر اخلاقی رویہ اپنائے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس لاش کو کندھا دینے کے لیے چار آدمی بھی تیار نہیں ہوئے اور مجبوراً اسے سائیکل میں رسّی سے باندھ کر شمشان گھاٹ تک لے جانا پڑا۔ یہ واقعہ اڈیشہ کے بودھ ضلع سے تعلق رکھتا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق لوگوں نے اس لاش کو کندھا دینے سے صرف اس لیے انکار کر دیا کیونکہ اس کے بہنوئی نے دوسری شادی کسی دوسری ذات میں کر لی تھی۔

ذرائع کے مطابق بودھ ضلع کے براہمنی پالی پنچایت کے تحت کرشن پالی گاؤں کے چتربھج بانک کی پہلی بیوی سے کوئی بچہ نہیں تھا۔ اس لیے بانک نے الگ ذات کی لڑکی سے اپنی دوسری شادی کرلی۔ اس عمل سے گاؤں والے بہت ناراض ہوئے اور چتربھج کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔ گاؤں والے چتربھج کے گھر کسی بھی پروگرام میں شریک نہیں ہوتے تھے اور نہ ہی انھیں اپنی تقریب میں مدعو کرتے تھے۔ جب چتربھج کی پہلی بیوی کے والدین کا انتقال ہو گیا تو چتربھج کی سالی اس کے گھر رہنے آ گئی۔ گزشتہ منگل کو اچانک اس کی طبیعت خراب ہو گئی اور اسے اسپتال میں داخل کیا گیا جہاں بدھ کے روز اس کی موت ہو گئی۔ لاش کو ایمبولنس کے ذریعہ گھر لایا گیا۔ اس کے بعد چتربھج نے سالی کی آخری رسومات میں آس پڑوس اور گاؤں والوں کو بلایا، لیکن سبھی نے اس میں شریک ہونے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ تم نے دوسری ذات میں شادی کی ہے اس لیے ہم تمہارے کسی بھی پروگرام میں حصہ نہیں لیں گے۔

Published: undefined

گاؤں والوں کے انکار کے بعد مجبوراً چتربھج اپنی سالی کی آخری رسوم ادا کرنے کے لیے اسے شمشان گھاٹ سائیکل سے لے گیا۔ لاش کو سائیکل پر رسّی سے باندھا تاکہ وہ گرے نہیں۔ یہ واقعہ پوری علاقے میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ لیکن اس پورے معاملے نے اکیسویں صدی کے ہندوستان میں یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ ذات پات کی تفریق آخر کب ختم ہوگی۔ یہ معاملہ اس لیے بھی شرمناک ہے کہ ایک شخص نے دوسری ذات میں شادی کی تو اس کی سزا اس کے رشتہ دار کو دی گئی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined