کرونا کی دوسری لہر نے ملک کی سماجی اور معاشی زندگی کو بری طرح متاثرکیا ہے۔ بڑی تعداد میں بچوں کے سر سے ماں باپ کا سایہ اٹھ گیا ،بچے یتیم اورمائیں بیوہ ہوگئیں ۔ اس منظر نامے نے سماج کے حساس ذہنوں کو جھنھجوڑ کر رکھ دیا ہے ۔ جو سماجی تنظیمیں یتیموں اور بیواوں کی فلاح و بہبود کے لیے پہلے سے کام کر رہی تھیں ان کی ذمہ داری مزید بڑھ گئی ہے۔
Published: undefined
سماجی تنظیم ہیومن ویلفیر فاونڈیشن میں یتیموں کی کفالت کے شعبے کے پروجیکٹ انچارج ظہور احمد نے بتایا کہ وژن 2026 کا یتیموں کی کفالت کا شعبہ حالات پر نظر رکھے ہوئے ہے ۔
Published: undefined
ہم نے یہ شعبہ 2011 میں 298 یتیموں کی مدد سے شروع کیا تھا اب یہ شعبہ ملک کی 19 ریاستوں کے 4424 یتیموں کی کفالت کا ذمہ اٹھا رہا ہے، اس پر مسلسل کام جاری ہے ۔
Published: undefined
ظہور احمد نے بتایا کہ ایک بچے کی کفالت پر سالانہ 20 ہزار روپیہ کا خرچ آتاہے جسے ہم اہل خیر حضرات کے تعاون سے اٹھاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم یتیم خانوں کی تعمیر اور ان کے اخراجات میں بھی مدد کرتے ہیں ۔ جو یتیم بچے اپنے رشتہ داروں کے ساتھ رہتے ہیں ان کی مالی مدد کی جاری ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ کرونا کی وبا تھمنے کے بعد کی صورت حال یقینا بڑی خوفناک ہوگی ہم حالات پر نظر رکھ رہے ہیں ۔ ہمارے پاس ایسے جو بھی معاملات آئیں گے ہم اس کے حل کی کوشش کریں گے ۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined