بین الاقوامی حقوق انسانی ادارہ ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے ’ورلڈ رپورٹ 2018‘ جاری کر دی ہے۔ رپورٹ میں 2017 میں ہندوستان میں اقلیتوں پر ہوئے حملے سے متعلق مودی حکومت کی سخت تنقید کی گئی ہے۔ ’ہیومن رائٹس واچ‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت 2017 میں ملک میں اقلیتوں پر ہوئے حملوں کو نہیں روک پائی۔
بین الاقوامی حقوق انسانی ادارہ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ’’2017 میں ہندوستان میں اقلیتوں اور حکومت کے ناقدین کو نشانہ بنا کر جس طرح منصوبہ تشدد کی راہ اختیار کی گئی وہ بڑھتے ہوئے خطرے کی شکل میں سامنے آئی ہے۔ اور ایسا اکثر بی جے پی حامی گروپوں نے کیا ہے۔‘‘ رپورٹ میں بی جے پی کے سینئر لیڈروں کی تنقید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ کئی بی جے پی لیڈروں نے ہندو بالادستی اور حب الوطنی کے نام پر شدت پسندی کو فروغ دیا جس نے ملک میں تشدد کو بڑھایا۔ بین الاقوامی حقوق انسانی ادارہ نے رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومت ایسے معاملوں کی فوری اور قابل اعتماد جانچ کرانے میں ناکام رہی۔
Published: undefined
’ہیومن رائٹس واچ‘ نے اپنی رپورٹ میں مودی حکومت کی اس لیے بھی تنقید کی ہے کیونکہ ملک میں خصوصاً مسلمانوں پر ہونے والے حملوں کو وہ روکنے میں ناکام ہوئی ہے اور ان سے متعلق معاملوں کی ٹھیک سے جانچ بھی نہیں کرا پائی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقلیتی طبقہ، خصوصاً مسلمانوں کے خلاف بی جے پی سے منسلک شورش پسند ہندو گروپوں کے حملے 2017 میں پورے سال جاری رہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال بھر ان افواہوں کے درمیان مسلمانوں پر حملے ہوتے رہے کہ انھوں نے بیف کے لیے گایوں کو خریدا یا ان کا قتل کیا۔ ان معاملوں میں پولس کی کارگزاری پر بھی رپورٹ میں سوال کھڑے کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کی جگہ اکثر یہ دیکھا گیا کہ پولس نے گئوکشی سے جڑے قوانین کے تحت متاثرین کے خلاف ہی شکایت درج کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نومبر 2017 تک اس طرح کے 38 حملے ہوئے جن میں 10 لوگوں کی موت ہو گئی۔
بین الاقوامی حقوق انسانی ادارہ کی جانب سے جاری اس رپورٹ میں آر ایس ایس کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ر پورٹ میں آر ایس ایس کی اس بات پر تنقید کی گئی ہے کہ اس نے وزیر اعظم مودی کی جانب سے تشدد کی مذمت کرنے کے باوجود ’گئو کشی اور لو جہاد‘ روکنے کے لیے 5 ہزار ’مذہبی کارکنوں‘ کی بھرتی کا اعلان کیا۔ ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے دنیا کے 90 سے زیادہ ممالک میں حقوق انسانی کی حالت کے بارے میں رپورٹ پیش کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined