قومی خبریں

’شہریت ترمیمی بل پارلیمنٹ سے پاس ہوا تو میں مسلمان بن جاؤں گا‘

ہرش مندر نے کہا کہ ’’بغیر دستاویز والے مسلمانوں کو ڈٹنشن سنٹر میں جو سزا دی جائے گی میں اسی سزا کو بھگتنے کے لیے تیار ہوں اور یہاں کی اپنی شہریت چھوڑ کر تحریک عدم تعاون میں شامل ہو جاؤں گا۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سابق آئی اے ایس افسر اور حقوق انسانی کارکن ہرش مندر لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل 2019 پاس ہو جانے سے کافی مایوس ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بل ہندوستانی آئین اور اقدار کے بالکل خلاف ہے۔ منگل کے روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر شہریت ترمیمی بل پارلیمنٹ سے پاس ہو جاتا ہے تو وہ خود کو باضابطہ طور پر مسلم اعلان کر دیں گے۔ اس کے ساتھ ہی ہرش مندر نے کہا کہ جب این آر سی کے دوران انھیں اپنے دستاویز جمع کرنے کے لیے کہا جائے گا تو وہ ایسا کرنے سے بھی انکار کر دیں گے۔

Published: undefined

ہرش مندر نے مودی حکومت کی پالیسیوں کو ملک مخالف ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ’’این آر سی کے لیے کوئی بھی دستاویز جمع کرنے سے میں منع کر دوں گا اور اپنے لیے اسی سزا کا مطالبہ کروں گا جو مسلمانوں کے لیے طے کیا جائے گا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’بغیر دستاویز والے مسلمانوں کو ڈٹنشن سنٹر (قیدخانہ) میں جو سزا دی جائے گی میں اسی سزا کو بھگتنے کے لیے تیار ہوں اور یہاں کی اپنی شہریت چھوڑ کر تحریک عدم تعاون میں شامل ہو جاؤں گا۔‘‘

Published: undefined

ہرش مندر نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت شہریت ترمیمی بل کے ذریعہ غیر مسلم طبقات کی دفاع کرنے کے بعد این آر سی صرف مسلمانوں کے لیے نافذ کرے گی۔ ہرش مندر نے سدا ٹائمز سے بات چیت کے دوران وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی کا منصوبہ ہے کہ وہ پہلے شہریت ترمیمی بل کے ذریعہ غیر مسلم طبقات کے لوگوں کو بچاؤ کرے گی اور پھر اس کے بعد این آر سی نافذ کرے گی۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ این آر سی ایک طرح سے صرف مسلمانوں کے لیے نافذ ہوگا۔‘‘

Published: undefined

حقوق انسانی کارکن ہرش مندر نے اپنی بات رکھتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ ایک بار سیاست اور قانون کو ایک کنارے بھی رکھ دیا جائے تو صرف ہمدردی کے پیش نظر دیکھیے کہ آپ لاکھوں غریب لوگوں کے ساتھ کیا کرنے جا رہے ہیں۔ کوئی حکومت کس طرح کسی آفت کو مدعو کر سکتی ہے، جس کا کوئی اختتام نظر نہیں آ رہا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی بل پیر کے روز لوک سبھا میں پاس ہو گیا۔ اس بل کے حق میں 311 ووٹ اور خلاف میں 80 ووٹ پڑے۔ یہ بل بدھ کو راجیہ سبھا میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ شہریت ترمیمی بل کو گزشتہ بدھ کابینہ سے بھی منظوری مل چکی ہے۔ اس بل میں پڑوسی ممالک پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان سے 31 دسمبر 2014 سے پہلے آنے والے ہندو، سکھ، بودھ، عیسائی، جین اور پارسی طبقہ کو شہریت دینے کی سہولت دی گئی ہے۔ اس بل میں مسلمانوں کو باہر رکھا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined