اس وقت پورے ملک کی فضا میں فرقہ واریت کا زہر پھیلا ہوا ہے اور خصوصاً اتر پردیش میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو کئی طرح کے مسائل درپیش ہیں۔ ان حالات کے پیش نظر لکھنؤ کے معزز شہریوں کے ساتھ ساتھ صحافی، صنعت کار، طلبا، مدرسین اور مودی و یوگی حکومت میں تعصب کے شکار مرد و خواتین نے انسانی زنجیر بنائی۔ یہ انسانی زنجیر غیر سیاسی و سماجی تنظیموں کی جانب سے بنائی گئی تھی جو مہاتما گاندھی پارک سے شروع ہو کر اتر پردیش اسمبلی تک پہنچی۔
پورے ملک میں ’ہندوتوا‘ کے نام پر ہو رہی غنڈہ گردی اور ملکی سطح پر نریندر مودی و اتر پردیش میں یوگی کی قیادت میں اقلیتی طبقہ و دلتوں پر ہو رہے مظالم سے پریشان عوام نے صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے لکھنؤ میں انسانی زنجیر قائم کرنے کا ارادہ کیا تھا جس میں لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر روپ ریکھا، ڈاکٹر کوثر عثمان، رمیش دیکشت، شرت پردھان، مادھوی ککریجا، پردیپ کپور اور طاہرہ حسن جیسی معزز شخصیات کے علاوہ بڑے پیمانے پر مقامی سیاسی و سماجی لیڈران نے شرکت کی۔ اس موقع پر روپ ریکھا ورما نے مودی اور یوگی حکومت کی پالیسیوں کو ملک مخالف قرار دیا اور اس کے خلاف آواز اٹھانا وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’مودی اور یوگی کی سیاست سے ہوشار رہیے اور ایک منظم تحریک چلائیے کیوں کہ ایسا کر کے ہی ملک کی جمہوری اقدار کو بچایا جا سکتا ہے۔‘‘ روپ ریکھا ورما نے مزید کہا کہ ’’سماج کے ہر طبقہ فسطائی طاقتوں کی زد میں ہے اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ سبھی طبقات شر پسند عناصر اور فسطائی طاقتوں سے نمٹنے کے لیے متحد ہو کر منظم تحریک شروع کریں۔‘‘
انسانی زنجیر میں شامل پروفیسر رمیش دیکشت نے بی جے پی حکومت میں کسانوں کی بدحالی اور اقلیتی طبقہ پر ہو رہے مظالم کو افسوسناک قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کسان دم توڑ رہے ہیں لیکن بی جے پی حکومتوں کو ہوش نہیں۔ مسلمانوں کے خلاف تعصبانہ رویہ اختیار کیا جا رہا ہے اور کوئی ان کی آواز سننے والا نہیں۔ ایسے ماحول میں حکومت کے خلاف بطور احتجاج انسانی زنجیروں اور پروگراموں کو بڑے پیمانے پر منعقد کیا جانا چاہیے تاکہ لوگوں کو احساس ہو سکے کہ حکومتیں کس قدر بے حس بنی ہوئی ہیں۔‘‘
بی جے پی حکومت کے خلاف بنائی گئی اس انسانی زنجیر میں ’ملک میں کمزوروں کی حفاظت ہو‘ اور ’ملک میں قانون کی حکومت ہو‘ جیسے جملے لکھے ہوئے پلے کارڈ بھی دیکھنے کو ملے جو سیکولر اقدار کی حامل شخصیتیں اپنے ہاتھوں میں لیے ہوئی تھیں۔ ان پلے کارڈس سے ظاہر ہو رہا تھا کہ ملک، خصوصاً اتر پردیش میں جہاں کمزور طبقات پر مظالم بڑھ گئے ہیں، وہیں قانون کی حکمرانی بھی گزری ہوئی داستان بن گئی ہے۔ انسانی زنجیر میں شامل لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ اس کے ذریعہ بی جے پی حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ عوام اُن سے خوش نہیں ہیں، اور اگر ایسا ہی رہا تو آئندہ انتخابات میں انھیں سبق سکھایا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined