آدھار کارڈ کی سیکورٹی پر انگلیاں اکثر اٹھتی رہی ہیں اور اس پر یو آئی ڈی اے آئی کو بارہا صفائی بھی پیش کرنی پڑی ہے۔ لیکن تازہ خبروں کے مطابق آدھار کا سافٹ ویئر ہیک کر لیا گیا ہے اور آدھار اتھارٹی اس سلسلے میں ہنوز کچھ بھی بولنے سے پرہیز کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ دراصل ’ہفنگٹن پوسٹ ڈاٹ اِن‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ آدھار کارڈ کا سافٹ ویئر ہیک کیا جا چکا ہے اور ہندوستان کے تقریباً ایک ارب لوگوں کی ذاتی جانکاری خطرے میں ہے۔
ہفنگٹن پوسٹ کی اس رپورٹ کو کانگریس کے ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر بھی کیا گیا ہے اور لکھا گیا ہے کہ ’’آدھار انرولمنٹ سافٹ ویئر کا ہیک ہونا آدھار ڈاٹا بیس کی سیکورٹی کے لیے خطرناک ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اتھارٹی اس سلسلے میں بہتر قدم اٹھائے گی اور مشتبہ کی شناخت کر آدھار ڈاٹابیس کی حفاظت کو یقینی بنائے گی۔‘‘ کانگریس پہلے بھی کئی بار سیکورٹی کے معاملے میں آدھار کو مضبوط بنانے کے لیے متعلقہ محکمہ سے گزارش کر چکی ہے۔
Published: undefined
جہاں تک ہفنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کا سوال ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ آدھار کارڈ کے سافٹ ویئر میں خامی ہے جس کی مدد سے ایک سافٹ ویئر کے ذریعہ دنیا کے کسی بھی گوشے میں بیٹھا شخص کسی بھی نام سے حقیقی آدھار کارڈ بنا سکتا ہے۔ اس سافٹ ویئر کی قیمت محض 2500 روپے ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تین مہینے کی جانچ کے بعد اس رپورٹ کو شائع کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کو تیار کرنے میں دنیا بھر کے 5 ماہرین کی مدد لی گئی۔ ہفنگٹن پوسٹ نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اب بھی اس سافٹ ویئر کا استعمال بہت تیزی کے ساتھ ہو رہا ہے۔ دراصل اس سافٹ ویئر کی مدد سے آدھار سیکورٹی فیچر کو بند کیا جا سکتا ہے اور نیا آدھار تیار کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ آدھار کارڈ ہیک کرنے والا یہ سافٹ ویئر 2500 روپے میں وہاٹس ایپ پر فروخت کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی یو ٹیوب پر بھی کئی ویڈیو موجود ہیں جن میں ایک کوڈ کے ذریعہ کسی کے بھی آدھار کارڈ سے چھیڑ چھاڑ ہو سکتی ہے اور نیا آدھار کار ڈ تیار کیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آدھار اتھارٹی نے جب ٹیلی کام کمپنیوں اور دیگر پرائیویٹ کمپنیوں کو آدھار کا ایکسس دیا تھا اسی دوران سیکورٹی سے متعلق یہ خامی سامنے آئی اور اب دنیا کے کسی بھی گوشے میں بیٹھا شخص اس کا غلط فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ ہفنگٹن پوسٹ ڈاٹ اِن کی اس رپورٹ کے بعد آدھار اتھارٹی کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ انھوں نے پوری طرح سے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined