ہندوستان کے سامنے 2021 میں سب سے اہم ایشوز کے سروے کے دوران آئی اے این ایس-سی ووٹر نے پایا کہ ملک میں کورونا کی دوسری لہر کے دوران سرکاری طور پر تقریباً ڈھائی لاکھ ہندوستانیوں کی موت ہوئی تھی، لیکن حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
آئی اے این ایس-سی ووٹر کووڈ ٹریکر اور میونسپل کارپوریشن کے اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ کورونا کی دوسری لہر میں مہلوکین کی جو تعداد پیش کی گئی ہیں، اس کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ کیا ہمیں کبھی صحیح اعداد و شمار کی جانکاری مل سکے گی؟ اس سروے کے دائرے کے 4 فیصد لوگوں نے کہا ہے کہ ان کے کنبہ، کنبہ کے دائرے یا جاننے والوں میں کسی نہ کسی شخص کی کورونا کی دوسری لہر میں موت ہوئی ہے۔ اس کے بعد کیے گئے موت سے متعلق سروے میں بھی اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ سال 2019 کے مقابلے میں 2021 میں ہونے والی اموات کی تعداد معمول سے دوگنی درج کی گئی تھی۔
Published: undefined
ہندوستان میں کئی افراد اور اداروں کے علاوہ عالمی سطح پر اندازہ لگایا گیا ہے کہ ملک میں کورونا کی دوسری لہر کے دوران مرنے والوں کی تعداد سرکاری اعداد و شمار کے مقابلے میں زیادہ ہے اور کچھ کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ اس لہر کے دوران مرنے والوں کی تعداد سرکاری تعداد کے مقابلے میں 15 گنا زیادہ رہی ہے۔
Published: undefined
ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں رات دن جلنے والی لاشوں اور ندیوں میں تیرتی لاشیں بھی کورونا کی دوسری لہر کی خوفناکی ظاہر کر رہی تھی۔ اس دوران عالمی میڈیا نے ہندوستان کے بحران کو جلتی لاشوں کی شکل میں پیش کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں برتی، جب کہ وہ خود یہ بھول گئے تھے کہ کورونا سے امریکہ اور یوروپ کے بے حد خوشحال ممالک میں تباہی مچی تھی۔ کورونا کی دوسری لہر کی تباہی کے دوران کے وہ منظر بھی لوگوں کو یاد ہیں جب لوگ اپنے رشتہ داروں کو بچانے کے لیے سوشل میڈیا پر آکسیجن اور دواؤں کے لیے مدد کی اپیل کر رہے تھے۔
Published: undefined
اس دوران جو میڈیا رپورٹنگ کی گئی تھی اس کا منفی اثر حکومت کی شبیہ پر پڑا تھا اور 40 فیصد سے زیادہ ہندوستانیوں میں مرکزی حکومت کے اس بحران سے نمٹنے کو لے کر غصہ بھی تھا۔ ملک میں ایک بار پھر کورونا کے نئے ویریئنٹ اومیکرون نے دستک دے دی ہے اور تیسری لہر کا اندیشہ سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک بار پھر سے ملک کی عوام اور سرکاروں کے لیے امتحان ثابت ہوگا کہ وہ اس سے کس طرح نمٹیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز